سنن ترمذي
كتاب الصلاة -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
143. باب مَا جَاءَ فِي ابْتِدَاءِ الْقِبْلَةِ
باب: قبلے کی ابتداء کا بیان۔
حدیث نمبر: 341
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانُوا رُكُوعًا فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں وہ لوگ نماز فجر میں رکوع میں تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 32 (403)، وتفسیر البقرة 14 (4488)، و16 (4490)، و17 (4491)، و8 (4492)، و19 (4493)، و20 (4494)، صحیح مسلم/المساجد 2 (526)، سنن النسائی/الصلاة 24 (494)، والقبلة 3 (746)، (تحفة الأشراف: 7154)، وکذا (7228)، موطا امام مالک/القبلة 4 (6)، مسند احمد (2/113) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ قباء کا واقعہ ہے اس میں اور اس سے پہلے والی روایت میں کوئی تعارض نہیں ہے، کیونکہ جو لوگ مدینہ میں تھے انہیں یہ خبر عصر کے وقت ہی پہنچ گئی تھی (جیسے بنو حارثہ کے لوگ) اور قباء کے لوگوں کو یہ خبر دیر سے دوسرے دن نماز فجر میں پہنچی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، صفة الصلاة // 57 //، الإرواء (290)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 341  
´قبلے کی ابتداء کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں وہ لوگ نماز فجر میں رکوع میں تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 341]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ قباء کا واقعہ ہے اس میں اور اس سے پہلے والی روایت میں کوئی تعارض نہیں ہے،
کیونکہ جو لوگ مدینہ میں تھے انہیں یہ خبر عصر کے وقت ہی پہنچ گئی تھی (جیسے بنو حارثہ کے لوگ) اور قباء کے لوگوں کو یہ خبر دیر سے دوسرے دن نمازِ فجر میں پہنچی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 341