سنن ترمذي
كتاب الصلاة -- کتاب: نماز کے احکام و مسائل
162. باب مَا جَاءَ أَنَّ صَلاَةَ الْقَاعِدِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلاَةِ الْقَائِمِ
باب: بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر پڑھنے سے آدھا ہے۔
حدیث نمبر: 372
وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، إِلَّا أَنَّهُ يَقُولُ: عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ الْمَرِيضِ، فَقَالَ: " صَلِّ قَائِمًا، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَقَاعِدًا، فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِعْ فَعَلَى جَنْبٍ "
یہ حدیث ابراہیم بن طہمان کے طریق سے بھی اسی سند سے مروی ہے، مگر اس میں یوں ہے: عمران بن حصین کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مریض کی نماز کے بارے میں سوال کیا تو آپ نے فرمایا: کھڑے ہو کر پڑھو، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھو اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو لیٹ کر پہلو کے بل پڑھو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تقصیر الصلاة 19 (1117)، سنن ابی داود/ الصلاة 179 (952)، وانظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 10831) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1231)
حَدَّثَنَا بِذَلِكَ هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ بِهَذَا الْحَدِيثِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَى عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ نَحْوَ رِوَايَةِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ طَهْمَانَ، وَقَدْ رَوَى أَبُو أُسَامَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ نَحْوَ، رِوَايَةِ عِيسَى بْنِ يُونُسَ، وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي صَلَاةِ التَّطَوُّعِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: إِنْ شَاءَ الرَّجُلُ صَلَّى صَلَاةَ التَّطَوُّعِ قَائِمًا وَجَالِسًا وَمُضْطَجِعًا، وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي صَلَاةِ الْمَرِيضِ، إِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يُصَلِّيَ جَالِسًا، فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: يُصَلِّي عَلَى جَنْبِهِ الْأَيْمَنِ، وقَالَ بَعْضُهُمْ: يُصَلِّي مُسْتَلْقِيًا عَلَى قَفَاهُ وَرِجْلَاهُ إِلَى الْقِبْلَةِ، قَالَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: مَنْ صَلَّى جَالِسًا فَلَهُ نِصْفُ أَجْرِ الْقَائِمِ، قَالَ: هَذَا لِلصَّحِيحِ وَلِمَنْ لَيْسَ لَهُ عُذْرٌ يَعْنِي فِي النَّوَافِلِ، فَأَمَّا مَنْ كَانَ لَهُ عُذْرٌ مِنْ مَرَضٍ أَوْ غَيْرِهِ، فَصَلَّى جَالِسًا فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ الْقَائِمِ، وَقَدْ رُوِيَ فِي بَعْضِ هَذَا الْحَدِيثِ مِثْلُ قَوْلِ سفيان الثوري.
‏‏‏‏ امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اہل علم کے نزدیک اس حدیث میں جس نماز کا ذکر ہے اس سے مراد نفلی نماز ہے۔
۲- ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم سے ابن عدی نے بیان کیا، اور ابن عدی نے اشعث بن عبدالملک سے اور اشعث نے حسن سے روایت کی، وہ کہتے ہیں کہ نفل نماز اگر چاہے تو آدمی کھڑے ہو کر پڑھے اور چاہے تو بیٹھ کر پڑھے اور چاہے تو لیٹ کر،
۳- اور مریض کی نماز کے سلسلہ میں جب وہ بیٹھ کر نماز نہ پڑھ سکے اہل علم نے اختلاف کیا ہے: بعض اہل علم یہ کہتے ہیں کہ وہ اپنے داہنے پہلو پر لیٹ کر پڑھے، اور بعض کہتے ہیں اپنی گدی کے بل چت لیٹ کر پڑھے اور اس کے دونوں پاؤں قبلہ کی طرف ہوں،
۴- سفیان ثوری کہتے ہیں کہ اس حدیث میں جو یہ ہے کہ جو بیٹھ کر نماز پڑھے گا اسے کھڑے ہو کر پڑھنے والے کے آدھا ثواب ملے گا تو یہ (نوافل) میں تندرست کے لیے ہے اور اس شخص کے لیے ہے جسے کوئی عذر (شرعی) نہ ہو، رہا وہ شخص جس کے پاس بیماری یا کسی اور چیز کا عذر ہو اور وہ بیٹھ کر (فرض) نماز پڑھے تو اسے کھڑے ہو کر پڑھنے والے کی طرح پورا پورا ثواب ملے گا۔ اس حدیث کے بعض طرق میں سفیان ثوری کے قول کی طرح کا مضمون (مرفوعاً بھی) مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18498) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (299)