سنن ترمذي
أبواب الوتر​ -- کتاب: صلاۃ وترکے ابواب
12. باب مَا جَاءَ فِي مُبَادَرَةِ الصُّبْحِ بِالْوِتْرِ
باب: صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھ لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 467
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " بَادِرُوا الصُّبْحَ بِالْوِتْرِ " قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کرو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 20 (750)، سنن ابی داود/ الصلاة 343 (1436)، (تحفة الأشراف: 8132)، مسند احمد (2/37، 38) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ وتر کا وقت طلوع فجر سے پہلے تک ہے جب فجر طلوع ہو گئی تو ادائیگی وتر کا وقت نکل گیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2 / 154) ، صحيح أبي داود (1290)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 467  
´صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھ لینے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کرو ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب الوتر​/حدیث: 467]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ وتر کا وقت طلوع فجر سے پہلے تک ہے جب فجر طلوع ہو گئی تو ادائیگی وتر کا وقت نکل گیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 467   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1436  
´وتر کے وقت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صبح ہونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1436]
1436. اردو حاشیہ: رات کو وتر رہ جایئں تو فجر صادق کے بعد پڑھے جاسکتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1436