سنن ترمذي
أبواب السفر -- کتاب: سفر کے احکام و مسائل
49. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْبُزَاقِ فِي الْمَسْجِدِ
باب: مسجد میں تھوکنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 571
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُحَارِبِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كُنْتَ فِي الصَّلَاةِ فَلَا تَبْزُقْ عَنْ يَمِينِكَ، وَلَكِنْ خَلْفَكَ أَوْ تِلْقَاءَ شِمَالِكَ، أَوْ تَحْتَ قَدَمِكَ الْيُسْرَى ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَابْنِ عُمَرَ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ طَارِقٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالَ: وسَمِعْت الْجَارُودَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ وَكِيعًا، يَقُولُ: لَمْ يَكْذِبْ رِبْعِيُّ بْنُ حِرَاشٍ فِي الْإِسْلَامِ كَذْبَةً. قَالَ: وقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ: أَثْبَتُ أَهْلِ الْكُوفَةِ مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ.
طارق بن عبداللہ محاربی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز میں ہو تو اپنے دائیں طرف نہ تھوکو، اپنے پیچھے یا اپنے بائیں طرف یا پھر بائیں پاؤں کے نیچے (تھوکو)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- طارق رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوسعید، ابن عمر، انس اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کا عمل اسی پر ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 22 (478)، سنن النسائی/المساجد 33 (727)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 61 (1021)، (تحفة الأشراف: 4987)، مسند احمد (6/396) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1021)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1021  
´نمازی کے تھوکنے کا بیان۔`
طارق بن عبداللہ محاربی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز پڑھو تو اپنے سامنے اور دائیں جانب نہ تھوکو، بلکہ اپنے بائیں جانب یا قدم کے نیچے تھوک لو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1021]
اردو حاشہ:
فوائدو مسائل:

(1)
نماز کے دوران میں سامنے کی طرف تھوکنا ادب کے منافی ہے۔
رسول اللہﷺ نے اس پر سخت ناراضی کا اظہار فرمایا ہے۔
دیکھئے: (سنن ابن ماجه، المساجد والجماعات باب کراھیة النخامة فی المسجد، حدیث: 761 تا 764)

(2)
دایئں طرف بھی احترام والی سمت ہے اس لئے اس طرف بھی نہیں تھوکنا چاہیے۔
بایئں طرف اگردوسرا نمازی کھڑا ہو تو اس طرف بھی تھوکنے سے پرہیز کرنا چاہیے اگر ادھر کوئی نہ ہو تو تھوکنا جائز ہے۔

(3)
مسجد میں بایئں طرف یا پاؤں کے نیچے تھوکنا اس صورت میں جائز ہے۔
جب مسجد کی زمین اس قسم کی ہو جو رطوبت کو جذب کرسکتی ہو ورنہ مسجد کو آلودہ کرنا جائز نہیں۔
خصوصا جب کہ چٹائی یا قالین پر نماز پڑھ رہا ہو تو اسے آلودہ کرنا کسی حال میں بھی جائز نہیں۔
اس صورت میں رومال استعمال کرنا چاہیے جیسے کہ اگلی حدیث میں صراحت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1021