سنن ترمذي
أبواب السفر -- کتاب: سفر کے احکام و مسائل
51. باب مَا جَاءَ فِي السَّجْدَةِ فِي النَّجْمِ
باب: سورۃ النجم کے سجدے کا بیان۔
حدیث نمبر: 575
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا يَعْنِي النَّجْمَ وَالْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ وَالْجِنُّ وَالْإِنْسُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَرَوْنَ السُّجُودَ فِي سُورَةِ النَّجْمِ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ: لَيْسَ فِي الْمُفَصَّلِ سَجْدَةٌ، وَهُوَ قَوْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ، وَبِهِ يَقُولُ الثَّوْرِيُّ، وَابْنُ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں یعنی سورۃ النجم میں سجدہ کیا اور مسلمانوں، مشرکوں، جنوں اور انسانوں نے بھی سجدہ کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن مسعود اور ابوہریرہ رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ان کی رائے میں سورۃ النجم میں سجدہ ہے،
۴- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ مفصل کی سورتوں میں سجدہ نہیں ہے۔ اور یہی مالک بن انس کا بھی قول ہے، لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ اسی کے قائل ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/سجود القرآن 5 (1071)، وتفسیر النجم 4 (4862)، (تحفة الأشراف: 5996) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہاں تفسیر اور شروحات حدیث کی کتابوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مکی دور میں پیش آنے والا غرانیق سے متعلق ایک عجیب وغریب قصہ مذکور ہوا ہے، جس کی تردید ائمہ کرام اور علماء عظام نے نہایت مدلل انداز میں کی ہے۔ (تفصیل کے لیے دیکھئیے: تحفۃ الأحوذی، فتح الباری، مقدمۃ الحدیث، جلد اول)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح نصب المجانيق لنسف قصة الغرانيق (18 و 25 و 31)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 575  
´سورۃ النجم کے سجدے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں یعنی سورۃ النجم میں سجدہ کیا اور مسلمانوں، مشرکوں، جنوں اور انسانوں نے بھی سجدہ کیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 575]
اردو حاشہ:
1؎:
یہاں تفسیر اور شروحات حدیث کی کتابوں میں نبی اکرم ﷺ کے مکی دور میں پیش آنے والا غرانیق سے متعلق ایک عجیب و غریب قصہ مذکور ہوا ہے،
جس کی تردید آئمہ کرام اور علماء عظام نے نہایت مدلل انداز میں کی ہے۔

(تفصیل کے لیے دیکھئے:
تحفۃ الأحوذی،
فتح الباری،
مقدمۃ الحدیث،
جلداوّل)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 575