سنن ترمذي
أبواب السفر -- کتاب: سفر کے احکام و مسائل
61. باب مَا ذُكِرَ فِي الاِلْتِفَاتِ فِي الصَّلاَةِ
باب: نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 587
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَلْحَظُ فِي الصَّلَاةِ يَمِينًا وَشِمَالًا وَلَا يَلْوِي عُنُقَهُ خَلْفَ ظَهْرِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ خَالَفَ وَكِيعٌ، الْفَضْلَ بْنَ مُوسَى فِي رِوَايَتِهِ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (گردن موڑے بغیر) ترچھی نظر سے دائیں اور بائیں دیکھتے تھے اور اپنی گردن اپنی پیٹھ کے پیچھے نہیں پھیرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- وکیع نے اپنی روایت میں فضل بن موسیٰ کی مخالفت کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/السہو 10 (1202)، (تحفة الأشراف: 6014)، مسند احمد (1/275، 304) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ مخالفت آگے آ رہی ہے، اور مخالفت یہ ہے کہ وکیع نے اپنی سند میں «عن بعض أصحاب عكرمة» کہا ہے، یعنی سند میں دو راوی ساقط ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (998)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 587  
´نماز میں ادھر ادھر دیکھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں (گردن موڑے بغیر) ترچھی نظر سے دائیں اور بائیں دیکھتے تھے اور اپنی گردن اپنی پیٹھ کے پیچھے نہیں پھیرتے تھے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 587]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ مخالفت آگے آ رہی ہے،
اور مخالفت یہ ہے کہ وکیع نے اپنی سند میں عن بعض أصحاب عكرمة کہا ہے،
یعنی سند میں دو راوی ساقط ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 587