صحيح البخاري
كِتَاب الشُّرُوطِ -- کتاب: شرائط کے مسائل کا بیان
16. بَابُ الشُّرُوطِ فِي الْقَرْضِ:
باب: قرض میں شرط لگانا۔
وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، وَعَطَاءٌ: إِذَا أَجَّلَهُ فِي الْقَرْضِ جَازَ.
اور عبداللہ بن عمر اور عطاء بن ابی رباح رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر قرض (کی ادائیگی) کے لیے کوئی مدت مقرر کی جائے تو یہ جائز ہے۔
حدیث نمبر: 2734
وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلاً سَأَلَ بَعْضَ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنْ يُسْلِفَهُ أَلْفَ دِينَارِ، فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى.
اور لیث نے کہا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالرحمٰن بن ہرمز نے بیان کیا ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ذکر کیا جنہوں نے بنی اسرائیل کے کسی دوسرے شخص سے ایک ہزار اشرفی قرض مانگا اور اس نے ایک مقررہ مدت تک کے لیے دے دیا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2734  
2734. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے ایک اسرائیلی کا ذکر کیا جس نے کسی سے ایک ہزار بطور قرض طلب کیے تو اس نے ایک معین مدت تک کے لیے اسے قرض دیا۔ اس کے بعد مکمل حدیث بیان کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2734]
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا کہ قرض دینے والا ایسی جائز شرطیں لگا سکتا ہے اور ادا کرنے والے پر لازم ہوگا کہ ان ہی شرائط کے تحت وقت مقررہ پر وہ قرض ادا کردے۔
بنی اسرائیل کے ان دو شخصوں کا ذکر پیچھے تفصیل سے گزر چکا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2734   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2734  
2734. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے ایک اسرائیلی کا ذکر کیا جس نے کسی سے ایک ہزار بطور قرض طلب کیے تو اس نے ایک معین مدت تک کے لیے اسے قرض دیا۔ اس کے بعد مکمل حدیث بیان کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2734]
حدیث حاشیہ:
(1)
بعض حضرات کا خیال ہے کہ قرض دیتے وقت ادائیگی کے لیے مدت مقرر نہیں کرنی چاہیے۔
امام بخاری ؒ اس موقف سے اتفاق نہیں کرتے۔
ان کے نزدیک مدت طے کر لینا جائز ہے۔
انہوں نے اس سے پہلے کتاب البیوع میں ایک عنوان ان الفاظ میں قائم کیا تھا:
(باب:
إذ أقرضه إلی أجل مسمی أو أجله في البيع)

جب کسی کو ایک مقرر مدت تک قرض دے یا خریدوفروخت میں ایک مدت تک ادھار کرے۔
(صحیح البخاري، الاستقراض، قبل حدیث: 2404)
وہاں بھی آپ نے حضرت ابن عمر ؓ اور حضرت عطاء کے آثار پیش کیے تھے، نیز مذکورہ حدیث کا بھی حوالہ دیا تھا۔
بہرحال وہاں پر قرض اور ادھار میں مساوات بیان کر کے اپنے رجحان کی طرف اشارہ کیا تھا۔
(2)
احادیث کی رو سے امام بخاری ؒ کے موقف کو تقویت ملتی ہے کہ قرض دینے والا ایسی جائز شرائط لگا سکتا ہے اور ادا کرنے والے پر لازم ہو گا کہ وہ شرائط کے مطابق وقت مقررہ پر قرض ادا کر دے، بنی اسرائیل کے دو اشخاص کا واقعہ پہلے بیان ہو چکا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2734