صحيح البخاري
كِتَاب الْوَصَايَا -- کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان
1. بَابُ الْوَصَايَا:
باب: اس بارے میں وصیتیں ضروری ہیں۔
حدیث نمبر: 2739
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، خَتَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخِي جُوَيْرِيَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، قَالَ:" مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ مَوْتِهِ دِرْهَمًا، وَلَا دِينَارًا، وَلَا عَبْدًا، وَلَا أَمَةً، وَلَا شَيْئًا إِلَّا بَغْلَتَهُ الْبَيْضَاءَ، وَسِلَاحَهُ، وَأَرْضًا جَعَلَهَا صَدَقَةً".
ہم سے ابراہیم بن حارث نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ ابن ابی بکیر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے زہیر بن معاویہ جعفی نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے ابواسحاق عمرو بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نسبتی بھائی عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ نے جو جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا (ام المؤمنین) کے بھائی ہیں ‘ بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے بعد سوائے اپنے سفید خچر ‘ اپنے ہتھیار اور اپنی زمین کے جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم وقف کر گئے تھے نہ کوئی درہم چھوڑا تھا نہ دینار نہ غلام نہ باندی اور نہ کوئی چیز۔
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1233  
´مدبر، مکاتب اور ام ولد کا بیان`
سیدنا عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ، ام المؤمنین سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا کے بھائی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے وقت نہ کوئی درہم میراث میں چھوڑا اور نہ دینار اور نہ کوئی غلام اور نہ لونڈی اور نہ کوئی اور چیز بس ایک سفید خچر، اپنا اسلحہ جنگ اور کچھ تھوڑی سی زمین جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کر دیا تھا۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1233»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الوصايا، باب الوصايا، حديث:2739، 4461.»
تشریح:
اس حدیث سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا سے بے رغبتی ثابت ہوتی ہے کیونکہ تریسٹھ کے لگ بھگ لونڈیاں اور غلام آپ کے قبضے میں آئے۔
آپ نے ان سب کو آزاد کر دیا اور اپنے پیچھے کوئی میراث نہیں چھوڑی بلکہ آپ نے فرمایا: انبیاء علیہم السلام درہم و دینار میراث میں نہیں چھوڑتے‘ جو مالی ترکہ چھوڑتے ہیں وہ سب صدقہ ہوتا ہے۔
(مسند أحمد:۲ /۴۶۳‘ وصحیح البخاري‘ الوصایا‘ حدیث:۲۷۷۶‘ و ۳۰۹۶)
راویٔ حدیث:
«حضرت عمرو بن حارث رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ عمرو بن حارث بن ابی ضرار بن حبیب خزاعی مصطلقی‘ یعنی قبیلہ بنوخزاعہ کی شاخ بنو مصطلق سے تھے۔
شرف صحابیت سے مشرف تھے۔
ان سے یہی ایک حدیث مروی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1233   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2739  
2739. حضرت عمرو بن حارث ؓ سے روایت ہے جو رسول اللہ ﷺ کے سسرالی رشتہ دار اور حضرت جویریہ بنت حارث ؓکے بھائی ہیں، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے وفات کے وقت نہ کوئی درہم و دینار، نہ کوئی غلام لونڈی اور نہ کوئی اور چیز ہی چھوڑی۔ صرف ایک سفید خچر، ہتھیار اور کچھ زمین چھوڑی جسے آپ نے صدقہ کردیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2739]
حدیث حاشیہ:
(1)
وہ زمین جسے رسول اللہ ﷺ نے بحالت صحت وقف کر دیا تھا وہ خیبر میں واقع تھی جیسا کہ صحیح بخاری ہی میں اس کی وضاحت ہے۔
(صحیح البخاري، الجھاد، حدیث: 2912)
ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے اس کی پیداوار مسافروں کے لیے وقف کر دی تھی۔
(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4461) (2)
وقف کا اثر بھی وصیت کی طرح مرنے کے بعد جاری رہتا ہے، اس لیے وقف کو وصیت کے تحت ذکر کیا ہے، نیز رسول اللہ ﷺ کا کوئی ترکہ ایسا نہیں تھا جو قابل وصیت ہو، چنانچہ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں:
رسول اللہ ﷺ نے وفات کے وقت نہ کوئی درہم و دینار، نہ کوئی اونٹ بکری چھوڑی اور نہ آپ نے کسی قسم کی (مالی)
وصیت ہی فرمائی۔
(صحیح مسلم، الوصیة، حدیث: 4229(1635)
رسول اللہ ﷺ کا وفات کے وقت کوئی مال نہ تھا اور نہ وصیت ہی ہوئی، البتہ کتاب اللہ کی اتباع کے متعلق ضرور وصیت فرمائی جیسا کہ آئندہ حدیث میں اس کا ذکر ہو گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2739