صحيح البخاري
كِتَاب الْوَصَايَا -- کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان
12. بَابُ هَلْ يَنْتَفِعُ الْوَاقِفُ بِوَقْفِهِ:
باب: کیا وقف کرنے والا اپنے وقف سے خود بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے؟
وَقَدِ اشْتَرَطَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، لَا جُنَاحَ عَلَى مَنْ وَلِيَهُ أَنْ يَأْكُلَ مِنْهَا، وَقَدْ يَلِي الْوَاقِفُ وَغَيْرُهُ، وَكَذَلِكَ كُلُّ مَنْ جَعَلَ بَدَنَةً أَوْ شَيْئًا لِلَّهِ فَلَهُ، أَنْ يَنْتَفِعَ بِهَا كَمَا يَنْتَفِعُ غَيْرُهُ، وَإِنْ لَمْ يَشْتَرِطْ.
اور عمر رضی اللہ عنہ نے شرط لگائی تھی (اپنے وقف کے لیے) کہ جو شخص اس کا متولی ہو اس کے لیے اس وقف میں سے کھا لینے سے کوئی حرج نہ ہو گا۔ (دستور کے مطابق) واقف خود بھی وقف کا مہتمم ہو سکتا ہے اور دوسرا شخص بھی۔ اسی طرح اگر کسی شخص نے اونٹ یا کوئی اور چیز اللہ کے راستے میں وقف کی تو جس طرح دوسرے اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں خود وقف کرنے والا بھی اٹھا سکتا ہے اگرچہ (وقف کرتے وقت) اس کی شرط نہ لگائی ہو۔