سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
93. باب مَا جَاءَ فِي عُمْرَةِ رَجَبٍ
باب: رجب کے عمرے کا بیان۔
حدیث نمبر: 937
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَمَرَ أَرْبَعًا إِحْدَاهُنَّ فِي رَجَبٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کیے، ان میں سے ایک رجب میں تھا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ (بہذا السیاق) المؤلف، وراجع ما عند: صحیح البخاری/العمرة 3 (1775)، صحیح مسلم/الحج 135 (1255، 220)، (تحفة الأشراف: 7384) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ترمذی نے یہ حدیث مختصراً روایت کی ہے شیخین نے اسے «جریر عن منصور عن مجاہد» کے طریق سے مفصلاً روایت کی ہے صحیح بخاری کے الفاظ یہ ہیں «قال: دخلت أنا وعروۃ بن الزبیر المسجد فإذا عبداللہ بن عمر جالس إلی حجرۃ عائشۃ، وإذا ناس یصلون فی المسجد صلاۃ الضحیٰ، قال: فسألناہ عن صلاتہم فقال: بدعۃ، ثم قال لہ: کم اعتمر النبي صلى الله عليه وسلم قال: اربع احداہن فی رجب، فکرہنا أن نردعلیہ وقال: سمعنا استنان عائشۃ أم المؤمنین فی الحجرۃ فقال عروۃ: یا أم المؤمنین! ألاتسمعین ما یقول ابوعبدالرحمٰن؟ قالت: مایقول؟ قال: یقول: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم اعتمر أربع عمرات إحداہن فی رجب، قالت: - یرحمہ اللہ اباعبدالرحمٰن - ما اعتمر عمرۃ إلا وہو شاہد، وما اعتمرفی رجب قط» ۔ مجاہد کہتے ہیں کہ میں اور عروہ بن زبیر مسجد نبوی میں داخل ہوئے اور عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کو عائشہ رضی الله عنہا کے حجرے کے پاس بیٹھا پایا، لوگ مسجد میں نماز الضحی (چاشت کی نماز) پڑھ رہے تھے، ہم نے ابن عمر رضی الله عنہما سے ان لوگوں کی نماز کے بارے میں پوچھا، فرمایا: یہ بدعت ہے، پھر مجاہد نے ان سے پوچھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے کئے تھے؟ کہا: چار عمرے ایک ماہ رجب میں تھا، ہم نے یہ ناپسند کیا کہ ان کی تردید کریں، ہم نے ام المؤمنین عائشہ کی حجرے میں آواز سنی تو عروہ نے کہا: ام المؤمنین ابوعبدالرحمٰن ابن عمر جو کہہ رہے ہیں کیا آپ اسے سن رہی ہیں؟ کہا: کیا کہہ رہے ہیں؟، کہا کہہ رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کئے ایک رجب میں تھا فرمایا: اللہ ابوعبدالرحمٰن ابن عمر پر اپنا رحم فرمائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر عمرہ میں وہ حاضر تھے (پھر بھی یہ بات کہہ رہے ہیں) آپ نے رجب میں ہرگز عمرہ نہیں کیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ولكنه مختصر من السياق الذى قبله، وفيه انكار عائشة عمرة رجب
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 937  
´رجب کے عمرے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے کیے، ان میں سے ایک رجب میں تھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 937]
اردو حاشہ: 1؎:
ترمذی نے یہ حدیث مختصراً روایت کی ہے شیخین نے اسے جریرعن منصورعن مجاہدکے طریق سے مفصلاً روایت کی ہے صحیح بخاری کے الفاظ یہ ہیں'قال:
دخلت أنا وعروۃ بن الزبیرالمسجد فإذا عبداللہ بن عمرجالس إلی حجرۃ عائشۃ،
وإذا ناس یصلون فی المسجد صلاۃ الضحیٰ،
قال:
فسألناہ عن صلاتہم فقال:
بدعۃ،
ثم قال لہ:
کم اعتمرالنبیﷺ قال:
اربع احداہن فی رجب،
فکرہناأن نردّعلیہ وقال:
سمعنااستنان عائشۃ أم المومنین فی الحجرۃ فقال عروۃ:
یا أم المومنین! ألاتسمعین ما یقول ابوعبدالرحمن؟ قالت:
مایقول؟ قال:
یقول:
أن رسول اللہﷺ اعتمر أربع عمرات إحداہن فی رجب،
قالت:
-یرحمہ اللہ اباعبدالرحمن- مااعتمر عمرۃ إلا وہو شاہد،
وما اعتمرفی رجب قط'۔
(مجاہدکہتے ہیں کہ میں اورعروہ بن زبیرمسجدنبوی میں داخل ہوئے اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا کو عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کے پاس بیٹھاپایا،
لوگ مسجد میں صلاۃ الضحی (چاشت کی صلاۃ) پڑھ رہے تھے،
ہم نے ابن عمر رضی اللہ عنہا سے ان لوگوں کی صلاۃ کے بارے میں پوچھا،
فرمایا:
یہ بدعت ہے،
پھرمجاہد نے ان سے پوچھانبی اکرمﷺ نے کتنے عمرے کئے تھے؟ کہا:
چارعمرے ایک ماہ رجب میں تھا،
ہم نے یہ ناپسند کیا کہ ان کی تردید کریں،
ہم نے ام المومنین عائشہ کی حجرے میں آواز سنی تو عروہ نے کہا:
ام المومنین ابوعبدالرحمن ابن عمرجوکہہ رہے ہیں کیا آپ اسے سن رہی ہیں؟ کہا:
کیا کہہ رہے ہیں،
کہا کہہ رہے کہ رسول اللہﷺ نے چارعمرے کئے ایک رجب میں تھافرمایا:
ابوعبدالرحمن ابن عمرپراپنا رحم فرماتے،
رسول اللہﷺ کے ہرعمرہ میں وہ حاضرتھے (پھر بھی یہ بات کہہ رہے ہیں) آپ نے رجب میں ہرگزعمرہ نہیں کیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 937