سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
95. باب مَا جَاءَ فِي عُمْرَةِ رَمَضَانَ
باب: رمضان میں عمرہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 939
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ ابْنِ أُمِّ مَعْقِلٍ، عَنْ أُمِّ مَعْقِلٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ تَعْدِلُ حَجَّةً ". وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَنَسٍ، وَوَهْبِ بْنِ خَنْبَشٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَيُقَالُ: هَرِمُ بْنُ خَنْبَشٍ، قَالَ بَيَانٌ، وَجَابِرٌ: عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ وَهْبِ بْنِ خَنْبَشٍ، وقَالَ دَاوُدُ الْأَوْدِيُّ: عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ هَرِمُ بْنِ خَنْبَشٍ، وَوَهْبٌ أَصَحُّ، وَحَدِيثُ أُمِّ مَعْقِلٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وقَالَ أَحْمَدُ، وَإِسْحَاق: قَدْ ثَبَتَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَنَّ عُمْرَةً فِي رَمَضَانَ تَعْدِلُ حَجَّةً "، قَالَ إِسْحَاق: مَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ مِثْلُ مَا رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ قَرَأَ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فَقَدْ قَرَأَ ثُلُثَ الْقُرْآنِ ".
ام معقل رضی الله عنہما کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان کا عمرہ ایک حج کے برابر ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ام معقل کی حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- (وہب کے بجائے) ھرم بن خنبش بھی کہا جاتا ہے۔ بیان اور جابر نے یوں کہا ہے «عن الشعبي عن وهب بن خنبش» اور داود اودی نے یوں کہا ہے «عن الشعبي عن هرم بن خنبش» لیکن صحیح وہب بن خنبش ہی ہے،
۳- اس باب میں ابن عباس، جابر، ابوہریرہ، انس اور وہب بن خنبش رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ رمضان کا عمرہ حج کے ثواب برابر ہے، اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں کہ اس حدیث کا مفہوم بھی اس حدیث کے مفہوم کی طرح ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی گئی ہے کہ جس نے سورۂ «قل هو الله أحد» پڑھی اس نے تہائی قرآن پڑھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المناسک 45 (2993) (تحفة الأشراف: 18360) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی مطلب یہ نہیں ہے کہ ہر اعتبار سے عمرہ حج کے برابر ہے، بلکہ صرف اجر و ثواب میں حج کے برابر ہے، ایسا نہیں کہ اس سے فریضہء حج ادا ہو جائے گا، یا نذر مانا ہوا حج پورا ہو جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2993)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 939  
´رمضان میں عمرہ کی فضیلت کا بیان۔`
ام معقل رضی الله عنہما کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان کا عمرہ ایک حج کے برابر ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 939]
اردو حاشہ: 1؎:
یعنی مطلب یہ نہیں ہے کہ ہراعتبارسے عمرہ حج کے برابرہے،
بلکہ صرف اجروثواب میں حج کے برابرہے،
ایسانہیں کہ اس سے فریضہء حج ادا ہوجائے گا،
یانذرماناہواحج پوراہوجائے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 939   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1988  
´عمرے کا بیان۔`
ابوبکر بن عبدالرحمٰن کہتے ہیں کہ مجھے مروان کے قاصد (جسے ام معقل رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا گیا تھا) نے خبر دی ہے کہ ام معقل کا بیان ہے کہ ابو معقل رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کو نکلنے والے تھے جب وہ آئے تو ام معقل رضی اللہ عنہا کہنے لگیں: آپ کو معلوم ہے کہ مجھ پر حج واجب ہے ۱؎، چنانچہ دونوں (ام معقل اور ابو معقل رضی اللہ عنہما) چلے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، ام معقل نے کہا: اللہ کے رسول! ابو معقل کے پاس ایک اونٹ ہے اور مجھ پر حج واجب ہے؟ ابو معقل نے کہا: یہ سچ کہتی ہے، میں نے اس اونٹ کو اللہ کی راہ میں دے دیا ہے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اونٹ اسے دے دو کہ وہ اس پر سوار ہو کر حج کر لے، یہ بھی اللہ کی راہ ہی میں ہے، ابومعقل نے ام معقل کو اونٹ دے دیا، پھر وہ کہنے لگیں: اللہ کے رسول! میں عمر رسیدہ اور بیمار عورت ہوں ۲؎ کوئی ایسا کام ہے جو حج کی جگہ میرے لیے کافی ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رمضان میں عمرہ کرنا (میرے ساتھ) حج کرنے کی جگہ میں کافی ہے ۳؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1988]
1988. اردو حاشیہ: شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نےاے اللہ! رسول ﷺ میں عورت ذات ہوں۔سے کفایت کرجائے۔تک کے حصے کے بغیر اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔لیکن پھر اس کے بعد والا حصہ یعنی رمضان میں عمرہ حج سے کفایت کرتا ہے۔یہ بھی غیر صحیح ہونا چاہیے۔کیونکہ اس کا تعلق اسی سوال سے ہے۔جسے ضعیف قرار دیا گیا ہے۔علاوہ ازیں دوسری صحیح روایات میں یہ الفاظ بیان ہوئے ہیں۔رمضان میں عمرہ حج کے برابر ہے۔ نہ کہ حج سے کفایت کرتاہے۔واللہ اعلم۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1988