سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: حج کے احکام و مناسک
110. باب مَا جَاءَ فِي يَوْمِ الْحَجِّ الأَكْبَرِ
باب: حج اکبر کے دن کا بیان۔
حدیث نمبر: 958
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: " يَوْمُ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ يَوْمُ النَّحْرِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَهَذَا أَصَحُّ مِنَ الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ، وَرِوَايَةُ ابْنِ عُيَيْنَةَ مَوْقُوفًا، أَصَحُّ مِنْ رِوَايَةِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق مَرْفُوعًا، هَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْحُفَّاظِ عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ مَوْقُوفًا، وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، قَالَ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ مَوْقُوفًا.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ حج اکبر (بڑے حج) کا دن دسویں ذی الحجہ کا دن ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ابن ابی عمر نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے اور یہ پہلی حدیث سے زیادہ صحیح ہے اور ابن عیینہ کی موقوف روایت محمد بن اسحاق کی مرفوع روایت سے زیادہ صحیح ہے۔ اسی طرح بہت سے حفاظ حدیث نے اسے بسند «أبي إسحق عن الحارث عن علي» موقوفاً روایت کیا ہے، شعبہ نے بھی ابواسحاق سبیعی سے روایت کی ہے انہوں نے یوں کہا ہے «عن عبد الله بن مرة عن الحارث عن علي موقوفا» ۲؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: دسویں تاریخ کو حج اکبر (بڑا حج) اس لیے کہا جاتا ہے کہ اسی دن حج کے اکثر افعال انجام دیئے جاتے ہیں، مثلاً جمرہ عقبہ کی رمی (کنکری مارنا)، حلق (سر منڈوانا)، ذبح، طواف زیارت وغیرہ اعمال حج، اور عوام میں جو یہ مشہور ہے کہ حج اکبر اس حج کو کہتے ہیں جس میں دسویں تاریخ جمعہ کو آ پڑی ہو، تو اس کی کوئی اصل نہیں، رہی طلحہ بن عبیداللہ بن کرز کی روایت «أفضل الأيام يوم عرفه وإذا وافق يوم جمعة فهو أفضل من سبعين حجة في غير يوم جمعة» تو یہ مرسل ہے، اور اس کی سند بھی معلوم نہیں، اور حج اصغر سے جمہور عمرہ مراد لیتے ہیں اور ایک قول یہ بھی ہے کہ حج اصغر یوم عرفہ ہے اور حج اکبر یوم النحر۔
۲؎: یعنی شعبہ والی روایت میں ابواسحاق سبیعی اور حارث کے درمیان عبداللہ بن مرہ کے واسطے کا اضافہ ہے جب کہ دیگر حفاظ کی روایت میں ایسا نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح انظر ما قبله (957)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 958  
´حج اکبر کے دن کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ حج اکبر (بڑے حج) کا دن دسویں ذی الحجہ کا دن ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 958]
اردو حاشہ: 1؎:
دسویں تاریخ کو حج اکبر(بڑا حج) اس لیے کہاجاتاہے کہ اسی دن حج کے اکثر افعال انجام دیئے جاتے ہیں،
مثلاً جمرئہ عقبہ کی رمی (کنکری مارنا)،
حلق(سرمنڈوانا)،
ذبح،
طواف زیارت وغیرہ اعمال حج،
اورعوام میں جو یہ مشہورہے کہ حج اکبراس حج کو کہتے ہیں جس میں دسویں تاریخ جمعہ کو آپڑی ہو،
تو اس کی کوئی اصل نہیں،
رہی طلحہ بن عبیداللہ بن کرز کی روایت ' أفضل الأيام يوم عرفه وإذا وافق يوم جمعة فهو أفضل من سبعين حجة في غير يوم جمعة' تو یہ مرسل ہے،
اوراس کی سندبھی معلوم نہیں،
اورحج اصغرسے جمہورعمرہ مرادلیتے ہیں اورایک قول یہ بھی ہے کہ حج اصغریوم عرفہ ہے اورحج اکبریوم النحر۔ 2؎:
یعنی شعبہ والی روایت میں ابواسحاق سبیعی اورحارث کے درمیان عبداللہ بن مرہ کے واسطے کااضافہ ہے جب کہ دیگرحفاظ کی روایت میں ایسانہیں ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 958