سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
3. باب مَا جَاءَ فِي النَّهْىِ عَنِ التَّمَنِّي، لِلْمَوْتِ
باب: موت کی تمنا کرنے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 970
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى خَبَّابٍ وَقَدِ اكْتَوَى فِي بَطْنِهِ، فَقَالَ: مَا أَعْلَمُ أَحَدًا لَقِيَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْبَلَاءِ مَا لَقِيتُ لَقَدْ كُنْتُ وَمَا أَجِدُ دِرْهَمًا عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي نَاحِيَةٍ مِنْ بَيْتِي أَرْبَعُونَ أَلْفًا، وَلَوْلَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَوْ نَهَى أَنْ نَتَمَنَّى الْمَوْتَ " لَتَمَنَّيْتُ. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ خَبَّابٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
حارثہ بن مضرب کہتے ہیں کہ میں خباب بن ارت رضی الله عنہ کے پاس گیا، ان کے پیٹ میں آگ سے داغ کے نشانات تھے، تو انہوں نے کہا: نہیں جانتا کہ صحابہ میں کسی نے اتنی مصیبت جھیلی ہو جو میں نے جھیلی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں میرے پاس ایک درہم بھی نہیں ہوتا تھا، جب کہ اس وقت میرے گھر کے ایک کونے میں چالیس ہزار درہم پڑے ہیں، اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی تمنا کرنے سے نہ روکا ہوتا تو میں موت کی تمنا ضرور کرتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- خباب رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں انس، ابوہریرہ، اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 13 (4163)، (تحفة الأشراف: 3511)، مسند احمد (5/109، 110، 111)، والمؤلف فی القیامة 40 (2483) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/المرضی 19 (5672)، والدعوات 30 (6349)، والرقاق 7 (6430)، والتمنی 6 (7234)، صحیح مسلم/الذکر 4 (2681)، سنن النسائی/الجنائز 2 (1824)، مسند احمد (5/109، 111، 112) من غیر ہذا الوجہ۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح أحكام الجنائز (59)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4163  
´گھر بنانے اور اجاڑنے کا بیان۔`
حارثہ بن مضرب کہتے ہیں کہ ہم خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے آئے، تو آپ کہنے لگے کہ میرا مرض طویل ہو گیا ہے، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ تم موت کی تمنا نہ کرو تو میں ضرور اس کی آرزو کرتا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بندے کو ہر خرچ میں ثواب ملتا ہے سوائے مٹی میں خرچ کرنے کے، یا فرمایا: عمارت میں خرچ کرنے کا ثواب نہیں ملتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4163]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بیمار کی عیادت کرنا مسلمان کا مسلمان پر حق ہے۔

(2)
موت کی دعا کرنا منع ہے بلکہ اللہ سے مصیبت دور کرنے کی دعا کرنی چاہیے۔

(3)
بندہ اپنی جان اور صحت کے لیے جو خوراک استعمال کرتا ہے یا بیوی بچوں وغیرہ کو خوراک مہیا کرتا ہے اور ان کی دوسری لازمی ضروریات پوری کرتا ہے یہ صرف اس کا اخلاقی فرض ہی نہیں بلکہ دینی فریضہ بھی ہے جس پر وہ ثواب کامستحق ہے۔

(2)
رہائش کے لیے گھر پر اس حد تک خرچ کرنا چاہیے جس سے ضرورت پوری ہو جائے۔
زیب و زینت پر رقم ضائع کرنا مناسب نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4163