صحيح البخاري
كِتَاب الْوَصَايَا -- کتاب: وصیتوں کے مسائل کا بیان
22. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَابْتَلُوا الْيَتَامَى حَتَّى إِذَا بَلَغُوا النِّكَاحَ فَإِنْ آنَسْتُمْ مِنْهُمْ رُشْدًا فَادْفَعُوا إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَلاَ تَأْكُلُوهَا إِسْرَافًا وَبِدَارًا أَنْ يَكْبَرُوا وَمَنْ كَانَ غَنِيًّا فَلْيَسْتَعْفِفْ وَمَنْ كَانَ فَقِيرًا فَلْيَأْكُلْ بِالْمَعْرُوفِ فَإِذَا دَفَعْتُمْ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ فَأَشْهِدُوا عَلَيْهِمْ وَكَفَى بِاللَّهِ حَسِيبًا لِلرِّجَالِ نَصِيبٌ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ وَلِلنِّسَاءِ نَصِيبٌ مِمَّا تَرَكَ الْوَالِدَانِ وَالأَقْرَبُونَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ أَوْ كَثُرَ نَصِيبًا مَفْرُوضًا} :
باب: اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ نساء میں) کہ ”اور یتیموں کی آزمائش کرتے رہو یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائیں تو اگر تم ان میں صلاحیت دیکھ لو تو ان کے حوالے ان کا مال کر دو اور ان کے مال کو جلد جلد اسراف سے اور اس خیال سے کہ یہ بڑے ہو جائیں گے مت کھا ڈالو ‘ بلکہ جو شخص مالدار ہو تو یتیم کے مال سے بچا رہے اور جو شخص نادار ہو وہ دستور کے موافق اس میں سے کھا سکتا ہے اور جب ان کے مال ان کے حوالے کرنے لگو تو ان پر گواہ بھی کر لیا کرو اور اللہ حساب کرنے والا کافی ہے۔ مردوں کے لیے بھی اس ترکہ میں حصہ ہے جس کو والدین اور نزدیک کے قرابت دار چھوڑ جائیں اور عورتوں کے لیے بھی اس ترکہ میں حصہ ہے جس کو والدین اور نزدیک کے قرابت دار چھوڑ جائیں۔ اس (متروکہ) میں سے تھوڑا یا زیادہ ضرور ایک حصہ مقرر ہے“۔
{حَسِيبًا} يَعْنِي كَافِيًا.
‏‏‏‏ آیت میں «حسيبا» کے معنی کافی کے ہیں۔