سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
52. باب الرُّخْصَةِ فِي تَرْكِ الْقِيَامِ لَهَا
باب: جنازے کے لیے کھڑا نہ ہونے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1044
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ وَاقِدٍ وَهُوَ: ابْنُ عَمْرِو بْنِ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّهُ ذُكِرَ الْقِيَامُ فِي الْجَنَائِزِ حَتَّى تُوضَعَ، فَقَالَ عَلِيٌّ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَعَدَ ". وَفِي الْبَاب: عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِيهِ رِوَايَةُ أَرْبَعَةٍ مِنَ التَّابِعِينَ بَعْضُهُمْ عَنْ بَعْضٍ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالَ الشَّافِعِيُّ: وَهَذَا أَصَحُّ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ، وَهَذَا الْحَدِيثُ نَاسِخٌ لِلْأَوَّلِ إِذَا رَأَيْتُمُ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا، وقَالَ أَحْمَدُ: إِنْ شَاءَ قَامَ وَإِنْ شَاءَ لَمْ يَقُمْ، وَاحْتَجَّ بِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رُوِيَ عَنْهُ أَنَّهُ قَامَ ثُمَّ قَعَدَ، وَهَكَذَا قَالَ: إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: مَعْنَى قَوْلِ عَلِيٍّ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَنَازَةِ ثُمَّ قَعَدَ، يَقُولُ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَى الْجَنَازَةَ قَامَ ثُمَّ تَرَكَ ذَلِكَ بَعْدُ فَكَانَ لَا يَقُومُ إِذَا رَأَى الْجَنَازَةَ ".
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان سے جنازے کے لیے جب تک کہ وہ رکھ نہ دیا جائے کھڑے رہنے کا ذکر کیا گیا تو علی نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہتے تھے پھر آپ بیٹھنے لگے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- علی کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس میں چار تابعین کی روایت ہے جو ایک دوسرے سے روایت کر رہے ہیں،
۳- شافعی کہتے ہیں: اس باب میں یہ سب سے زیادہ صحیح روایت ہے۔ یہ حدیث پہلی حدیث جب تم جنازہ دیکھو، تو کھڑے ہو جاؤ کی ناسخ ہے،
۴- اس باب میں حسن بن علی اور ابن عباس سے بھی احادیث آئی ہیں،
۵- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے،
۶- احمد کہتے ہیں کہ چاہے تو کھڑا ہو جائے اور چاہے تو کھڑا نہ ہو۔ انہوں نے اس بات سے دلیل پکڑی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں مروی ہے کہ آپ کھڑے ہو جایا کرتے تھے پھر بیٹھے رہنے لگے۔ اسی طرح اسحاق بن ابراہیم بن راہویہ کا بھی قول ہے،
۷- علی رضی الله عنہ کے قول (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنازے کے لیے کھڑے ہو جایا کرتے تھے پھر آپ بیٹھے رہنے لگے کا مفہوم یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب جنازہ دیکھتے تو کھڑے ہو جاتے پھر بعد میں آپ اس سے رک گئے۔ جب کوئی جنازہ دیکھتے تو کھڑے نہیں ہوتے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز25 (962) سنن ابی داود/ الجنائز47 (3175) سنن النسائی/الجنائز 81 (2001، 2002)، سنن ابن ماجہ/الجنائز35 (1544) (تحفة الأشراف: 10276) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1544)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1544  
´جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونے کا بیان۔`
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ کے لیے کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوئے، پھر آپ بیٹھ گئے، تو ہم بھی بیٹھ گئے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1544]
اردو حاشہ:
فائدہ:
حضرت اس حدیث سے بظاہر معلوم ہوتا ہے۔
کہ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہونا منسوخ ہے۔
لیکن یہ اس صورت میں ہے جب (قام)
اور (قمنا)
کے لفظ میں استمرار (ایک کام بار بار کرنے)
کا مفہوم سمجھا جائے اور یوں ترجمہ کیا جائے۔
نبی ﷺ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوتے تھے تو ہم بھی کھڑے ہوتے تھے۔
پھر نبی کریمﷺ بیٹھنے لگے تو ہم نے بھی بیٹھنا شروع کردیا۔
لیکن اس کا ایک دوسرا ترجمہ بھی ہوسکتا ہے۔
یعنی (قام)
اور (قمنا)
سے ایک دفعہ کا واقعہ سمجھا جائے تو مطلب یہ ہوگا۔
رسول اللہ ﷺ جنازہ دیکھ کر کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوگئے حتیٰ کہ نبی کریمﷺ کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوگئے نبی کریمﷺ بیٹھے تو ہم بھی بیٹھ گئے۔
یعنی جب تک نبی کریمﷺ کھڑے رہے ہم بھی کھڑے رہے۔
جب جنازہ گزر گیا تو نبی کریمﷺبیٹھ گئے تب ہم بھی بیٹھ گئے۔
اس صورت میں کھڑا ہونا منسوخ نہیں سمجھاجائے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1544