سنن ترمذي
كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
36. باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَسْبِي الأَمَةَ وَلَهَا زَوْجٌ هَلْ يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَطَأَهَا
باب: اگر کوئی شخص جہاد میں کسی عورت کو قید کرے۔
حدیث نمبر: 1132
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ الْبَتِّيُّ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: " أَصَبْنَا سَبَايَا يَوْمَ أَوْطَاسٍ وَلَهُنَّ أَزْوَاجٌ فِي قَوْمِهِنَّ، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَتْ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 24. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَهَكَذَا رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عُثْمَانَ الْبَتِّيِّ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، وَأَبُو الْخَلِيلِ اسْمُهُ: صَالِحُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، وَرَوَى هَمَّامٌ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ الْهَاشِمِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے جنگ اوطاس کے دن کچھ عورتیں قید کیں۔ اور ان کی قوم میں ان عورتوں کے شوہر موجود تھے، لوگوں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو یہ آیت نازل ہوئی «والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم» تم پر شوہر والی عورتیں بھی حرام ہیں الا یہ کہ وہ تمہاری ملکیت میں آ گئی ہوں (النساء: ۲۴)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- اسی طرح سے اسے ثوری نے بطریق: «عثمان البتي عن أبي الخليل عن أبي سعيد» روایت کیا ہے -

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرضاع 9 (1456)، والمؤلف في تفسیر النساء (3017)، وانظر الحدیث الآتي (تحفة الأشراف: 4077) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1871)
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2155  
´قیدی لونڈیوں سے جماع کرنے کا بیان۔`
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ حنین کے دن مقام اوطاس کی طرف ایک لشکر روانہ کیا تو وہ لشکر اپنے دشمنوں سے ملے، ان سے جنگ کی، اور جنگ میں ان پر غالب رہے، اور انہیں قیدی عورتیں ہاتھ لگیں، تو ان کے شوہروں کے مشرک ہونے کی وجہ سے بعض صحابہ کرام نے ان سے جماع کرنے میں حرج جانا، تو اللہ تعالیٰ نے اس سلسلہ میں یہ آیت نازل فرمائی: «والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم» اور (حرام کی گئیں) شوہر والی عورتیں مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں (سورۃ النساء: ۲۴) تو وہ ان کے لیے حلال ہیں جب ان کی عدت ختم ہو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2155]
فوائد ومسائل:
جنگی قیدی بن جانے کے بعد میاں بیوی میں جدائی پیدا ہو جاتی ہے خواہ دونوں میں سے کوئی ایک پکڑا جائے یا دونوں۔
اس لئے عورت سے استمتاع جائز ہے اور اس کی عدت ایک حیض ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2155   
حَدَّثَنَا بِذَلِكَ عَبدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ.
ہمام نے اس حدیث کو بطریق: «قتادة عن صالح أبي الخليل عن أبي علقمة الهاشمي عن أبي سعيد عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/النکاح (المصدر المذکور) سنن ابی داود/ النکاح 45 (2155)، سنن النسائی/النکاح 59 (3335)، (تحفة الأشراف: 7134)، مسند احمد (3/84) والمؤلف في تفسیر النساء (3016) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1871)