سنن ترمذي
كتاب الطلاق واللعان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: طلاق اور لعان کے احکام و مسائل
12. باب مَا جَاءَ فِي مُدَارَاةِ النِّسَاءِ
باب: عورتوں کی خاطر داری کا بیان۔
حدیث نمبر: 1188
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَمِّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْمَرْأَةَ كَالضِّلَعِ إِنْ ذَهَبْتَ تُقِيمُهَا كَسَرْتَهَا، وَإِنْ تَرَكْتَهَا اسْتَمْتَعْتَ بِهَا عَلَى عِوَجٍ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، وَسَمُرَةَ، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت کی مثال پسلی کی ہے ۱؎ اگر تم اسے سیدھا کرنے لگو گے تو توڑ دو گے اور اگر اسے یوں ہی چھوڑے رکھا تو ٹیڑھ کے باوجود تم اس سے لطف اندوز ہو گے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے اور اس کی سند جید ہے،
۲- اس باب میں ابوذر، سمرہ، اور ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الرضاع 18 (1468)، (تحفة الأشراف: 13247) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/النکاح 79 (5184)، صحیح مسلم/الرضاع (المصدر المذکور)، مسند احمد (2/428، 449، 530)، سنن الدارمی/النکاح 35 (2268) من غیر ہذا الوجہ۔»

وضاحت: ۱؎: یعنی عورتوں کی خلقت ہی میں کچھ ایسی بات ہے، لہٰذا جس فطرت پر وہ پیدا کی گئیں ہیں اس سے انہیں بدلا نہیں جا سکتا۔ اس لیے ان باتوں کا لحاظ کر کے ان کے ساتھ تعلقات رکھنے چاہئیں تاکہ معاشرتی زندگی سکون اور آرام و چین کی ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (3 / 72 - 73)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1188  
´عورتوں کی خاطر داری کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت کی مثال پسلی کی ہے ۱؎ اگر تم اسے سیدھا کرنے لگو گے تو توڑ دو گے اور اگر اسے یوں ہی چھوڑے رکھا تو ٹیڑھ کے باوجود تم اس سے لطف اندوز ہو گے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الطلاق واللعان/حدیث: 1188]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی عورتوں کی خلقت ہی میں کچھ ایسی بات ہے،
لہٰذا جس فطرت پر وہ پیداکی گئیں ہیں اس سے انہیں بدلا نہیں جا سکتا۔
اس لیے ان باتوں کا لحاظ کرکے ان کے ساتھ تعلقات رکھنے چاہئیں تاکہ معاشرتی زندگی سکون اورآرام وچین کی ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1188