سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
15. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهَا
باب: پختگی ظاہر ہونے سے پہلے پھل کو بیچنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1226
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَزْهُوَ ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے کھجور کے درخت کی بیع سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ وہ خوش رنگ ہو جائے (پختگی کو پہنچ جائے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 13 (1535)، سنن ابی داود/ البیوع 23 (3368)، سنن النسائی/البیوع 40 (4555)، (تحفة الأشراف: 5715)، مسند احمد (2/5) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الزکاة 58 (1486)، والبیوع 82 (2183)، و85 (2194)، و87 (2199)، والسلم 4 (2247 و2249)، صحیح مسلم/البیوع 13 (المصدر المذکور)، سنن ابی داود/ البیوع 23 (3367)، سنن النسائی/البیوع 28 (4523)، سنن ابن ماجہ/التجارات 32 (2214)، موطا امام مالک/البیوع 8 (10)، مسند احمد (2/7، 46، 56، 61، 80، 123)، سنن الدارمی/البیوع 21 (2597) من غیر ہذا الوجہ۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح أحاديث البيوع
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 497  
´کچا پھل بیچنے کی ممانعت`
«. . . 235- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع الثمار حتى يبدو صلاحها، نهى البائع والمشتري. . . .»
. . . اور اسی سند کی ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دکاندار اور گاہک دونوں کو پھلوں کے پکنے سے پہلے بیچنے اور خریدنے سے منع کیا ہے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 497]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2194، ومسلم 49/1534، من حديث مالك به]
تفقہ:
➊ دیکھئے حدیث سابق: 151
➋ شریعت اسلامیہ میں ہر انسان کے حقوق کا خاص خیال رکھا گیا ہے تاکہ لوگ ایک دوسرے کے ضرر سے محفوظ رہیں۔
➌ ایک چیز جو بعد میں نقصان دیتی ہے، سد ذرائع کے طور پر اس کے واقع ہونے سے پہلے منع کیا جا سکتا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 235   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2214  
´استعمال کے لائق ہونے سے پہلے درخت کے کچے پھل کو بیچنا منع ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پختگی ظاہر ہونے سے پہلے پھلوں کو نہ بیچو، آپ نے اس سے بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کو منع کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2214]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
درختوں پر لگا ہوا پھل خریدنا اور بیچنا درست ہے۔

(2)
  جب درختوں پر پھول آتے ہیں تو محسوس ہوتا ہے کہ پھل بہت زیادہ لگے گا لیکن ان میں سے بہت سے پھول جھڑ جاتے ہیں، اس کے بعد بسا اوقات بارش سے بھی خراب ہو جاتے ہیں۔
جو پھل ان سب آفتوں سے بچ جاتے ہیں، خریدنے والے کو اصل میں وہی ملتے ہیں، اس لیے باغ کا پھل اس وقت بیچنا چاہیے جب یہ مراحل گزر جائیں اور واضح اندازہ ہو سکے کہ اس قدر پھل حاصل ہونے کی توقع ہے۔
اسی بات کو حدیث میں پھل کی صلاحیت ظاہرنے سے تعبیر کیا گیا ہے۔

(3)
جو پھل کچے بھی استعمال ہوتے ہیں انہیں بھی اس وقت بیچنا اور خریدنا چاہیے جب وہ قابل استعمال ہو جائیں یا اس کے قریب ہو جائیں۔

(4)
اگر پھل اس وقت بیچا گیا جب عام طور پر وہ خطرات کی زد سے باہر ہو جاتا ہے لیکن خلاف توقع بارش، آندھی یا زلزلے وغیرہ سے نقصان ہوگیا تو بیچنے والے کو چاہیے کہ خریدار کو قیمت میں مناسب حد تک رعایت دے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2214