سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
51. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ بَيْعِ الْمُغَنِّيَاتِ
باب: گانے والی لونڈی کی بیع کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1282
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، أَخْبَرَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَبِيعُوا الْقَيْنَاتِ، وَلَا تَشْتَرُوهُنَّ، وَلَا تُعَلِّمُوهُنَّ، وَلَا خَيْرَ فِي تِجَارَةٍ فِيهِنَّ، وَثَمَنُهُنَّ حَرَامٌ ". فِي مِثْلِ هَذَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ سورة لقمان آية 6 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي أُمَامَةَ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِثْلَ هَذَا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ وَضَعَّفَهُ وَهُوَ شَامِيٌّ.
ابوامامہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گانے والی لونڈیوں کو نہ بیچو اور نہ انہیں خریدو، اور نہ انہیں (گانا) سکھاؤ ۱؎، ان کی تجارت میں خیر و برکت نہیں ہے اور ان کی قیمت حرام ہے۔ اور اسی جیسی چیزوں کے بارے میں یہ آیت اتری ہے: «ومن الناس من يشتري لهو الحديث ليضل عن سبيل الله» اور بعض لوگ ایسے ہیں جو لغو باتوں کو خرید لیتے ہیں تاکہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں (لقمان: ۶)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوامامہ کی حدیث کو ہم اس طرح صرف اسی طریق سے جانتے ہیں، اور بعض اہل علم نے علی بن یزید کے بارے میں کلام کیا ہے اور ان کی تضعیف کی ہے۔ اور یہ شام کے رہنے والے ہیں،
۲- اس باب میں عمر بن خطاب رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/التجارات 11 (2168)، (تحفة الأشراف: 4898) (ضعیف) (سند میں عبیداللہ بن زحر اور علی بن یزید بن جدعان دونوں ضعیف راوی ہیں، لیکن ابن ماجہ کی سند حسن درجے کی ہے)»

وضاحت: ۱؎: کیونکہ یہ فسق اور گناہ کے کاموں کی طرف لے جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2168)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2168  
´حرام اور ناجائز چیزوں کی خرید و فروخت حلال نہیں ہے۔`
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغنیہ (گانے والی عورتوں) کی خرید و فروخت، ان کی کمائی اور ان کی قیمت کھانے سے منع کیا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2168]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے دیگر محققین نے اسے حسن قرار دیا ہے۔
علاوہ ازیں دیگر دلائل سے بھی ان اشیاء کی خرید و فروخت اور ان کی کمائی کے حرام ہونے کا ذکر ملتا ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (سلسلة الأحاديث الصحيحة للألباني، رقم: 2922)
بنابریں اہل عرب دور جاہلیت میں بھی گانا بجانا معیوب سمجھتے تھے، اس لیے معزز خاندان کی عورتیں اس سے پرہیز کرتی تھیں، البتہ لونڈیاں اپنے آقاؤں اور ان کے دوستوں کا دل بہلانے کے لیے، یا گانا سنا کر انعام حاصل کرنے کے لیے گا بجا لاتی تھیں۔
دور جاہلیت کے عرب اپنی لونڈیوں سے کہتے تھے کہ کماکر لاؤ۔
وہ ساز اور گانے کے ذریعے سے یا عصمت فروشی کے ذریعے سے پیسے کما کر مالکوں کو دیتی تھیں۔
اسلام نے یہ کمائی حرام قرار دی ہے۔
نہ لونڈیوں کو اس طرح کمانا جائز ہے۔

(3)
  آج کل ساز و نغمہ کو فن کا نام دے کر کمائی کا ذریعہ بنایا گیا ہے۔
شرعی نقطۂ نظر سے یہ جائز نہیں۔
فلموںمیں غیر شریفانہ کردار ادا کرنا اور ماڈلنگ کا پیشہ اختیار کرنا بھی اسی قبیل سے تعلق رکھتا ہے۔

(4)
  گانے والی لونڈیاں اگر گانا سننے سنانے کےلیے نہ خریدی جائیں بلکہ گھر کے کام کاج اور دوسری جائز خدمت کے لیے خریدی جائیں تو منع نہیں، اس طرح اگر بیچتے وقت انہیں فنکار ظاہر کرکے زیادہ قیمت طلب نہ کی جائے بلکہ عام لونڈی کی حیثیت سے بیچاجائے تو حرام نہیں ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2168   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1282  
´گانے والی لونڈی کی بیع کی حرمت کا بیان۔`
ابوامامہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گانے والی لونڈیوں کو نہ بیچو اور نہ انہیں خریدو، اور نہ انہیں (گانا) سکھاؤ ۱؎، ان کی تجارت میں خیر و برکت نہیں ہے اور ان کی قیمت حرام ہے۔ اور اسی جیسی چیزوں کے بارے میں یہ آیت اتری ہے: «ومن الناس من يشتري لهو الحديث ليضل عن سبيل الله» اور بعض لوگ ایسے ہیں جو لغو باتوں کو خرید لیتے ہیں تاکہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں (لقمان: ۶)۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1282]
اردو حاشہ: 1؎:
کیونکہ یہ فسق اورگناہ کے کاموں کی طرف لے جاتا ہے۔
نوٹ:

(سند میں عبیداللہ بن زحر اور علی بن یزید بن جدعان دونوں ضعیف راوی ہیں،
لیکن ابن ماجہ کی سند حسن درجے کی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1282