سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
52. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْفَرْقِ بَيْنَ الأَخَوَيْنِ أَوْ بَيْنَ الْوَالِدَةِ وَوَلَدِهَا فِي الْبَيْعِ
باب: غلاموں کی بیع میں دو بھائیوں یا ماں اور اس کے بچے کے درمیان تفریق کی حرام ہے۔
حدیث نمبر: 1283
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ الشَّيْبَانِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الْوَالِدَةِ وَوَلَدِهَا، فَرَّقَ اللَّهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَحِبَّتِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو شخص ماں اور اس کے بچے کے درمیان جدائی ڈالے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے اور اس کے دوستوں کے درمیان جدائی ڈال دے گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وأعادہ في السیر 17 (1566)، (تحفة الأشراف: 3468)، وانظر مسند احمد (5/413، 414) (حسن)»

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث ماں اور بچے کے درمیان جدائی ڈالنے کی حرمت پر دلالت کرتی ہے، خواہ یہ بیع کے ذریعہ ہو یا ہبہ کے ذریعہ یا دھوکہ دھڑی کے ذریعہ، اور والدہ کا لفظ مطلق ہے اس میں والد بھی شامل ہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (3361)
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 677  
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جس نے ماں اور اس کے بچے کے درمیان جدائی ڈالی، اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کے اور اس کے اعزہ و اقرباء کے درمیان میں جدائی ڈال دے گا۔ اسے احمد نے روایت کیا ہے۔ ترمذی اور حاکم نے صحیح کہا ہے، لیکن اس کی سند میں کلام ہے۔ اس کا شاھد موجود ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 677»
تخریج:
«أخرجه الترمذي، البيوع، باب ما جاء في كراهية الفرق بين الأخوين، حديث:1283، وأحمد:5 /413، والحاكم:2 /55.»
تشریح:
1. اس حدیث میں صلہ رحمی کا درس دیا گیا ہے کہ غلام اور لونڈیوں کو فروخت کرتے وقت ماؤں سے ان کے نابالغ بچوں کو جدا نہ کیا جائے۔
جدا جدا جگہ اور الگ الگ آدمیوں کے ہاتھ فروخت نہ کیا جائے‘ اس سے ماں کی مامتا متاثر ہوتی ہے۔
2.دارقطنی اور حاکم کی روایت میں نابالغ کی تصریح موجود ہے۔
(سنن الدارقطني:۳ /۶۷‘ والمستدرک للحاکم:۲ /۵۵) 3. جو شخص اس دنیا میں بے رحمی اور قطع رحمی کا ارتکاب کرے گا‘ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے قریبی احباء و اعزہ کے درمیان جدائی ڈال دے گا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 677   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1283  
´غلاموں کی بیع میں دو بھائیوں یا ماں اور اس کے بچے کے درمیان تفریق کی حرام ہے۔`
ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو شخص ماں اور اس کے بچے کے درمیان جدائی ڈالے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے اور اس کے دوستوں کے درمیان جدائی ڈال دے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1283]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ حدیث ماں اوربچے کے درمیان جدائی ڈالنے کی حرمت پر دلالت کرتی ہے،
خواہ یہ بیع کے ذریعہ ہو یا ہبہ کے ذریعہ یا دھوکہ دھڑی کے ذریعہ،
اوروالدہ کا لفظ مطلق ہے اس میں والد بھی شامل ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1283