سنن ترمذي
كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
25. باب فِيمَنْ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ
باب: باپ کی بیوی سے شادی کرنے والے پر وارد سختی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1362
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ , عَنْ أَشْعَثَ , عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ , عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ: مَرَّ بِي خَالِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ وَمَعَهُ لِوَاءٌ , فَقُلْتُ: أَيْنَ تُرِيدُ , قَالَ: " بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ , أَنْ آتِيَهُ بِرَأْسِهِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ قُرَّةَ الْمُزَنِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ الْبَرَاءِ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ , وَقَدْ رَوَى مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاق , هَذَا الْحَدِيثَ عن عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ , عَنْ الْبَرَاءِ , وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَشْعَثَ , عَنْ عَدِيٍّ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ , عَنْ أَبِيهِ , وَرُوِي عن أَشْعَثَ , عَنْ عَدِيٍّ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ , عَنْ خَالِهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میرے ماموں ابوبردہ بن نیار رضی الله عنہ میرے پاس سے گزرے اور ان کے ہاتھ میں ایک جھنڈا تھا، میں نے پوچھا: آپ کہاں کا ارادہ رکھتے ہیں؟ کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے شخص کے پاس بھیجا ہے جس نے اپنے باپ کی (دوسری) بیوی سے شادی کر رکھی ہے تاکہ میں اس کا سر لے کر آؤں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- براء کی حدیث حسن غریب ہے،
۲- محمد بن اسحاق نے بھی اس حدیث کو عدی بن ثابت سے اور عدی نے عبداللہ بن یزید سے اور عبداللہ نے براء رضی الله عنہ سے روایت کی ہے،
۳- یہ حدیث اشعث سے بھی مروی ہے انہوں نے عدی سے اور عدی نے یزید بن براء سے اور یزید نے براء رضی الله عنہ سے روایت کی ہے،
۴- نیز یہ اشعث سے مروی ہے انہوں نے عدی سے اور عدی نے یزید بن البراء سے اور یزید نے اپنے ماموں سے اور ان کے ماموں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے،
۵- اس باب میں قرہ مزنی سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحدود 27 (4456)، 4457)، سنن النسائی/النکاح 58 (3333)، سنن ابن ماجہ/الحدود 35 (2607)، (تحفة الأشراف: 15534)، و مسند احمد (4/292، 295، 297) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2607)