سنن ترمذي
كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
38. باب مَا ذُكِرَ فِي إِحْيَاءِ أَرْضِ الْمَوَاتِ
باب: غیر آباد زمین آباد کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1378
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ , أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ أَحْيَى أَرْضًا مَيِّتَةً فَهِيَ لَهُ , وَلَيْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ حَقٌّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ , وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ , عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ , وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ , وَإِسْحَاق , قَالُوا لَهُ: أَنْ يُحْيِيَ الْأَرْضَ الْمَوَاتَ بِغَيْرِ إِذْنِ السُّلْطَانِ , وَقَدْ قَالَ بَعْضُهُمْ: لَيْسَ لَهُ أَنْ يُحْيِيَهَا إِلَّا بِإِذْنِ السُّلْطَانِ , وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ , قَالَ: وَفِي الْبَاب , عَنْ جَابِرٍ , وَعَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيِّ جَدِّ كَثِيرٍ , وَسَمُرَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيَّ عَنْ قَوْلِهِ: وَلَيْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ حَقٌّ , فَقَالَ: الْعِرْقُ الظَّالِمُ: الْغَاصِبُ الَّذِي يَأْخُذُ مَا لَيْسَ قُلْتُ: هُوَ الرَّجُلُ الَّذِي يَغْرِسُ فِي أَرْضِ غَيْرِهِ. قَالَ: هُوَ ذَاكَ.
سعید بن زید رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی بنجر زمین (جو کسی کی ملکیت میں نہ ہو) آباد کی تو وہ اسی کی ہے کسی ظالم شخص کی رگ کا حق نہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- بعض لوگوں نے اسے ہشام بن عروہ سے انہوں نے اپنے والد عروہ سے اور عروہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہے،
۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے اور احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ حاکم کی اجازت کے بغیر غیر آباد زمین کو آباد کرنا جائز ہے،
۴- بعض علماء کہتے ہیں: حاکم کی اجازت کے بغیر غیر آباد زمین کو آباد کرنا جائز نہیں ہے، لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے،
۵- اس باب میں جابر، کثیر کے دادا عمرو بن عوف مزنی اور سمرہ سے بھی احادیث آئی ہیں،
۶- ہم سے ابوموسیٰ محمد بن مثنی نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوولید طیالسی سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول «وليس لعرق ظالم حق» کا مطلب پوچھا، انہوں نے کہا: «العرق الظالم» سے مراد وہ غاصب ہے جو دوسروں کی چیز زبردستی لے۔ میں نے کہا: اس سے مراد وہ شخص ہے جو دوسرے کی زمین میں درخت لگائے؟ انہوں نے کہا: وہی شخص مراد ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الإمارة 37 (3073)، (تحفة الأشراف: 4463)، وط/الأقضیة 24 (26) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1520) ، الضعيفة تحت الحديث (88)