سنن ترمذي
كتاب الديات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: دیت و قصاص کے احکام و مسائل
13. باب مَا جَاءَ فِي حُكْمِ وَلِيِّ الْقَتِيلِ فِي الْقِصَاصِ وَالْعَفْوِ
باب: قصاص اور عفو کے سلسلے میں مقتول کے ولی (وارث) کے فیصلے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1406
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ , حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ , عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْكَعْبِيِّ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مَكَّةَ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ , مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلَا يَسْفِكَنَّ فِيهَا دَمًا , وَلَا يَعْضِدَنَّ فِيهَا شَجَرًا , فَإِنْ تَرَخَّصَ مُتَرَخِّصٌ " , فَقَالَ: " أُحِلَّتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ اللَّهَ أَحَلَّهَا لِي , وَلَمْ يُحِلَّهَا لِلنَّاسِ , وَإِنَّمَا أُحِلَّتْ لِي سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ , ثُمَّ هِيَ حَرَامٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ , ثُمَّ إِنَّكُمْ مَعْشَرَ خُزَاعَةَ قَتَلْتُمْ هَذَا الرَّجُلَ مِنْ هُذَيْلٍ , وَإِنِّي عَاقِلُهُ , فَمَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ بَعْدَ الْيَوْمِ فَأَهْلُهُ بَيْنَ خِيرَتَيْنِ: إِمَّا أَنْ يَقْتُلُوا , أَوْ يَأْخُذُوا الْعَقْلَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَحَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَرَوَاهُ شَيْبَانُ أَيْضًا , عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ مِثْلَ هَذَا , وَرُوِي عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ , فَلَهُ أَنْ يَقْتُلَ , أَوْ يَعْفُوَ , أَوْ يَأْخُذَ الدِّيَةَ ". وَذَهَبَ إِلَى هَذَا بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ , وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ , وَإِسْحَاق.
ابوشریح کعبی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مکہ کو اللہ نے حرمت والا (محترم) بنایا ہے، لوگوں نے اسے نہیں بنایا، پس جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو وہ اس میں خونریزی نہ کرے، نہ اس کا درخت کاٹے، (اب) اگر کوئی (خونریزی کے لیے) اس دلیل سے رخصت نکالے کہ مکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے حلال کیا گیا تھا (تو اس کا یہ استدلال باطل ہے) اس لیے کہ اللہ نے اسے میرے لیے حلال کیا تھا لوگوں کے لیے نہیں، اور میرے لیے بھی دن کے ایک خاص وقت میں حلال کیا گیا تھا، پھر وہ تاقیامت حرام ہے؟ اے خزاعہ والو! تم نے ہذیل کے اس آدمی کو قتل کیا ہے، میں اس کی دیت ادا کرنے والا ہوں، (سن لو) آج کے بعد جس کا بھی کوئی آدمی مارا جائے گا تو مقتول کے ورثاء کو دو چیزوں میں سے کسی ایک کا اختیار ہو گا: یا تو وہ (اس کے بدلے) اسے قتل کر دیں، یا اس سے دیت لے لیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث بھی حسن صحیح ہے،
۲- اسے شیبان نے بھی یحییٰ بن ابی کثیر سے اسی کے مثل روایت کیا ہے،
۳- اور یہ (حدیث بنام ابوشریح کعبی کی جگہ بنام) ابوشریح خزاعی بھی روایت کی گئی ہے۔ (اور یہ دونوں ایک ہی ہیں) اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، آپ نے فرمایا: جس کا کوئی آدمی مارا جائے تو اسے اختیار ہے یا تو وہ اس کے بدلے اسے قتل کر دے، یا معاف کر دے، یا دیت وصول کرے،
۴- بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 809 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2220)
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4504  
´مقتول کا وارث دیت لینے پر راضی ہو جائے تو اس کے حکم کا بیان۔`
ابوشریح کعبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو خزاعہ کے لوگو! تم نے ہذیل کے اس شخص کو قتل کیا ہے، اور میں اس کی دیت دلاؤں گا، میری اس گفتگو کے بعد کوئی قتل کیا گیا تو مقتول کے لوگوں کو دو باتوں کا اختیار ہو گا یا وہ دیت لے لیں یا قتل کر ڈالیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الديات /حدیث: 4504]
فوائد ومسائل:
ایک تیسرا اختیار بھی ہے کہ معاف کر دیں جبکہ بعض فقہاء نے دیت لینے کو بھی معاف کرنے کی ایک صورت بیان کیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4504