صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
8. بَابُ فَضْلِ مَنْ يُصْرَعُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَمَاتَ فَهُوَ مِنْهُمْ:
باب: اگر کوئی شخص جہاد میں سواری سے گر کر مر جائے تو اس کا شمار بھی مجاہدین میں ہو گا، اس کی فضیلت۔
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى وَمَنْ يَخْرُجْ مِنْ بَيْتِهِ مُهَاجِرًا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثُمَّ يُدْرِكْهُ الْمَوْتُ فَقَدْ وَقَعَ أَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ سورة النساء آية 100 وَقَعَ وَجَبَ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد (سورۃ نساء میں) «ومن يخرج من بيته مهاجرا إلى الله ورسوله ثم يدركه الموت فقد وقع أجره على الله‏» جو شخص اپنے گھر سے اللہ اور رسول کی طرف ہجرت کی نیت کر کے نکلے اور پھر راستے ہی میں اس کی وفات ہو جائے تو اللہ پر اس کا اجر (ہجرت کا) واجب ہو گیا۔ (آیت میں) «وقع» کے معنی «وجب‏.» کے ہیں۔
حدیث نمبر: 2799
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ خَالَتِهِ أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ، قَالَتْ: نَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَوْمًا قَرِيبًا مِنِّي، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، يَتَبَسَّمُ، فَقُلْتُ: مَا أَضْحَكَكَ، قَالَ: أُنَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ يَرْكَبُونَ هَذَا الْبَحْرَ الْأَخْضَرَ كَالْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ، قَالَتْ: فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا لَهَا، ثُمَّ نَامَ الثَّانِيَةَ، فَفَعَلَ مِثْلَهَا، فَقَالَتْ: مِثْلَ قَوْلِهَا فَأَجَابَهَا مِثْلَهَا، فَقَالَتْ: ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ: أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ، فَخَرَجَتْ مَعَ زَوْجِهَا عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ غَازِيًا أَوَّلَ مَا رَكِبَ الْمُسْلِمُونَ الْبَحْرَ مَعَ مُعَاوِيَةَ، فَلَمَّا انْصَرَفُوا مِنْ غَزْوِهِمْ قَافِلِينَ فَنَزَلُوا الشَّأْمَ، فَقُرِّبَتْ إِلَيْهَا دَابَّةٌ لِتَرْكَبَهَا فَصَرَعَتْهَا فَمَاتَتْ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے لیث نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا، ان سے محمد بن یحییٰ بن حبان نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اور ان سے ان کی خالہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے قریب ہی سو گئے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے، میں عرض کیا کہ آپ کس بات پر ہنس رہے ہیں؟ فرمایا میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کئے گئے جو غزوہ کرنے کے لیے اس بہتے دریا پر سوار ہو کر جا رہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر چڑھتے ہیں۔ میں نے عرض کیا پھر آپ میرے لیے بھی دعا کر دیجئیے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی انہیں میں سے بنا دے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرمائی۔ پھر دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور پہلے ہی کی طرح اس مرتبہ بھی کیا (بیدار ہوتے ہوئے مسکرائے) ام حرام رضی اللہ عنہا نے پہلے ہی کی طرح اس مرتبہ بھی عرض کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی جواب دیا۔ ام حرام رضی اللہ عنہا نے عرض کیا آپ دعا کر دیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی انہیں میں سے بنا دے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سب سے پہلے لشکر کے ساتھ ہو گی چنانچہ وہ اپنے شوہر عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسلمانوں کے سب سے پہلے بحری بیڑے میں شریک ہوئیں معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانے میں غزوہ سے لوٹتے وقت جب شام کے ساحل پر لشکر اترا تو ام حرام رضی اللہ عنہا کے قریب ایک سواری لائی گئی تاکہ اس پر سوار ہو جائیں لیکن جانور نے انہیں گرا دیا اور اسی میں ان کا انتقال ہو گیا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2799  
2799. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، وہ اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: ایک دن نبی کریم ﷺ میرے قریب ہی سوگئے۔ پھر جب آپ بیدار ہوئے تو مسکرارہے تھے۔ میں نے عرض کیا: آپ کس وجہ سے ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میری امت میں سے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کیے گئے جو اس سبز سمندر پر سوار ہوں گے جیسے بادشاہ تخت پر بیٹھے ہوتے ہیں۔ حضرت ام حرام ؓ نے عرض کیا: آپ اللہ سے دعا کریں وہ مجھے ان لوگوں میں سے کردے۔ آپ نے اس کے لیے دعا فرمائی پھر دوبارہ سوگئے تو پہلی مرتبہ کی طرح کیا اور ام حرام ؓ نے بھی پہلی مرتبہ کی طرح عرض کیا جس کا جواب آپ نے پہلی مرتبہ کی طرح دیا۔ حضرت ام حرام ؓ نے عرض کیا: آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ مجھے ان میں سے کردے۔ آپ نے فرمایا: تو پہلے لوگوں میں سے ہے۔ چنانچہ وہ اپنے شوہر حضرت عبادہ بن صامت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2799]
حدیث حاشیہ:
انبیاء ؑ کے خواب وحی اور الہام ہی ہوتے ہیں۔
آپ ﷺنے خواب میں دیکھا کہ آپ کی امت کے کچھ لوگ بڑی شان اور شوکت کے ساتھ بادشاہوں کی طرح سمندر پر سوار ہو رہے ہیں۔
آخر آپؐ کا یہ خواب پورا ہوا اور مسلمانوں نے عہد معاویہؓ میں بحری بیڑہ تیار کرکے شام پر حملہ کیا‘ ترجمہ باب اس طرح نکلا کہ ام حرام جانور سے اگرچہ گر کر مریں مگر آنحضرتؐ نے ان کو مجاہدین میں شامل فرمایا اور أنت من الأولین سے آپ نے پیش گوئی فرمائی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2799   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2799  
2799. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، وہ اپنی خالہ ام حرام بنت ملحان ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا: ایک دن نبی کریم ﷺ میرے قریب ہی سوگئے۔ پھر جب آپ بیدار ہوئے تو مسکرارہے تھے۔ میں نے عرض کیا: آپ کس وجہ سے ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میری امت میں سے کچھ لوگ میرے سامنے پیش کیے گئے جو اس سبز سمندر پر سوار ہوں گے جیسے بادشاہ تخت پر بیٹھے ہوتے ہیں۔ حضرت ام حرام ؓ نے عرض کیا: آپ اللہ سے دعا کریں وہ مجھے ان لوگوں میں سے کردے۔ آپ نے اس کے لیے دعا فرمائی پھر دوبارہ سوگئے تو پہلی مرتبہ کی طرح کیا اور ام حرام ؓ نے بھی پہلی مرتبہ کی طرح عرض کیا جس کا جواب آپ نے پہلی مرتبہ کی طرح دیا۔ حضرت ام حرام ؓ نے عرض کیا: آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ مجھے ان میں سے کردے۔ آپ نے فرمایا: تو پہلے لوگوں میں سے ہے۔ چنانچہ وہ اپنے شوہر حضرت عبادہ بن صامت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:2799]
حدیث حاشیہ:

حضرات انبیاء ؑ کے خواب بھی وحی ہوتے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ نے خواب میں دیکھا کہ اس امت کے کچھ لوگ بڑی شان وشوکت کے ساتھ بادشاہوں کی طرح سمندر پر سوار ہورہے ہیں، آخر آپ کا یہ خواب پورا ہوا۔

حضرت عثمان ؓ کے عہدخلافت میں رومیوں سے جنگ لڑی گئی تھی۔
انھوں نے اس جنگ میں حضرت امیر معاویہ ؓ کو سپہ سالار بنایا۔
انھوں نے بحری بیڑا تیار کرکے شام پرحملہ کیا۔
حضرت ام حرام ؓ بھی ان کے ہمراہ تھیں جس میں وہ سوار ہوتے وقت گرکرفوت ہوگئیں۔

امام بخاری ؒ نے اس سے مسئلہ ثابت کیا ہے کہ اگرچہ وہ گرکرفوت ہوئی تھیں،تاہم رسول اللہ ﷺ نے انھیں مجاہدین میں شامل فرمایا جیساکہ آپ نے پیش گوئی میں فرمایا تھاکہ تو پہلے لوگوں سے ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2799