عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جاندار کو نشانہ بنانے سے منع فرمایا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصید 2 (1957)، سنن النسائی/الضحایا 41 (4448)، سنن ابن ماجہ/الذبائح 10 (3187)، (تحفة الأشراف: 6112)، و مسند احمد (1/216، 273، 280، 285، 340، 345) (صحیح) (مؤلف اور ابن ماجہ کی سند میں سماک وعکرمہ کی وجہ سے کلام ہے، دیگر کی سند یں صحیح ہیں)»
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1475
´بندھا ہوا جانور جسے تیر مار کر ہلاک کیا گیا ہو کا کھانا مکروہ ہے۔` عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی جاندار کو نشانہ بنانے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 1475]
اردو حاشہ: نوٹ: (مؤلف اورابن ماجہ کی سند میں سماک وعکرمہ کی وجہ سے کلام ہے، دیگرکی سند یں صحیح ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1475