عصام مزنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی لشکر یا سریہ بھیجتے تو ان سے فرماتے: ”جب تم کوئی مسجد دیکھو یا مؤذن کی آواز سنو تو کسی کو نہ مارو“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، اور یہ ابن عیینہ سے آئی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 100 (2635)، (تحفة الأشراف: 9901) (ضعیف) (سند میں ”عبد الملک بن نوفل“ لین الحدیث، اور ”ابن عصام“ مجہول راوی ہیں)»
وضاحت: ۱؎: یعنی جب اسلام کی کوئی علامت اور نشانی نظر آ جائے تو اس وقت تک حملہ نہ کیا جائے جب تک مومن اور کافر کے درمیان فرق واضح نہ ہو جائے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ضعيف أبي داود (454) // عندنا برقم (565 / 2635) //
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1549
´جہاد سے متعلق ایک اور باب۔` عصام مزنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی لشکر یا سریہ بھیجتے تو ان سے فرماتے: ”جب تم کوئی مسجد دیکھو یا مؤذن کی آواز سنو تو کسی کو نہ مارو“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1549]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی جب اسلام کی کوئی علامت اورنشانی نظر آجائے تواس وقت تک حملہ نہ کیاجائے جب تک مومن اور کافر کے درمیان فرق واضح نہ ہوجائے۔
نوٹ: (سند میں ”عبد الملک بن نوفل“ لین الحدیث، اور ”ابن عصام“ مجہول راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1549