سنن ترمذي
كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
5. باب مَا جَاءَ فِي الْغَنِيمَةِ
باب: مال غنیمت کا بیان۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فُضِّلْتُ عَلَى الْأَنْبِيَاءِ بِسِتٍّ: أُعْطِيتُ جَوَامِعَ الْكَلِمِ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ، وَأُحِلَّتْ لِيَ الْغَنَائِمُ، وَجُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا، وَأُرْسِلْتُ إِلَى الْخَلْقِ كَافَّةً، وَخُتِمَ بِيَ النَّبِيُّونَ "، هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے انبیاء و رسل پر چھ چیزوں (خصلتوں) کے ذریعہ فضیلت بخشی گئی ہے، مجھے «جوامع الكلم» (جامع کلمات) عطا کئے گئے ہیں ۱؎، رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے ۲؎، میرے لیے مال غنیمت حلال کیا گیا ہے، میرے لیے تمام روئے زمین مسجد اور پاکی حاصل کرنے کا ذریعہ بنائی گئی ہے ۳؎، میں تمام مخلوق کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں اور میرے ذریعہ انبیاء و رسل کا سلسلہ بند کر دیا گیا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 1 (523)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 90 (567)، (قولہ ”جُعِلت لي الأرض مسجدا وطہورا“ فحسب) (تحفة الأشراف: 13977)، و مسند احمد (2/412) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی قرآن و حدیث جن کے الفاظ مختصر لیکن معانی بہت ہیں۔
۲؎: یعنی عام حالات میں میرا رعب میرے دشمنوں پر ایک مہینہ کی مسافت کی دوری ہی سے طاری رہتا ہے، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں شامل ہے۔
۳؎: یعنی عبادت کے لیے کوئی جگہ مخصوص نہیں ہے، بلکہ وقت ہونے کے ساتھ کسی بھی پاکیزہ جگہ عبادت کی جا سکتی ہے، اسی طرح زمین (مٹی) سے ہر مسلمان طہارت کر سکتا ہے، یعنی وہ میرے لیے پاک کرنے والی بنائی گئی ہے۔
۴؎: یعنی میری رسالت دنیا کی ساری مخلوق کے لیے عام ہے اور میں نبوت کے سلسلہ کی آخری کڑی ہوں، میرے بعد کوئی دوسرا نبی نہیں آنے والا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4001 / التحقيق الثاني) ، الإرواء (152 - 285)