سنن ترمذي
كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
17. باب فِي كَرَاهِيَةِ التَّفْرِيقِ بَيْنَ السَّبْىِ
باب: قیدیوں کے درمیان تفریق کرنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1566
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عُمَرَ الشَّيْبَانِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي حُيَيٌّ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ وَالِدَةٍ وَوَلَدِهَا، فَرَّقَ اللَّهُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ أَحِبَّتِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَلِيٍّ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، كَرِهُوا التَّفْرِيقَ بَيْنَ السَّبْيِ، بَيْنَ الْوَالِدَةِ وَوَلَدِهَا، وَبَيْنَ الْوَلَدِ وَالْوَالِدِ، وَبَيْنَ الْإِخْوَةِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: قَدْ سَمِعْتُ البُخَارِيَّ، يَقُولُ: سَمِعَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيُّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ.
ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے ماں اور اس کے بچہ کے درمیان جدائی پیدا کی، اللہ قیامت کے دن اسے اس کے دوستوں سے جدا کر دے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں علی رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۳- اہل علم صحابہ اور دوسرے لوگوں کا اسی پر عمل ہے، وہ لوگ قیدیوں میں ماں اور بچے کے درمیان، باپ اور بچے کے درمیان اور بھائیوں کے درمیان جدائی کو ناپسند سمجھتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3468)، وانظر: مسند احمد (5/413، 414)، سنن الدارمی/السیر 39 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (3361)
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 677  
´بیع کی شرائط اور بیع ممنوعہ کی اقسام`
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جس نے ماں اور اس کے بچے کے درمیان جدائی ڈالی، اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کے اور اس کے اعزہ و اقرباء کے درمیان میں جدائی ڈال دے گا۔ اسے احمد نے روایت کیا ہے۔ ترمذی اور حاکم نے صحیح کہا ہے، لیکن اس کی سند میں کلام ہے۔ اس کا شاھد موجود ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 677»
تخریج:
«أخرجه الترمذي، البيوع، باب ما جاء في كراهية الفرق بين الأخوين، حديث:1283، وأحمد:5 /413، والحاكم:2 /55.»
تشریح:
1. اس حدیث میں صلہ رحمی کا درس دیا گیا ہے کہ غلام اور لونڈیوں کو فروخت کرتے وقت ماؤں سے ان کے نابالغ بچوں کو جدا نہ کیا جائے۔
جدا جدا جگہ اور الگ الگ آدمیوں کے ہاتھ فروخت نہ کیا جائے‘ اس سے ماں کی مامتا متاثر ہوتی ہے۔
2.دارقطنی اور حاکم کی روایت میں نابالغ کی تصریح موجود ہے۔
(سنن الدارقطني:۳ /۶۷‘ والمستدرک للحاکم:۲ /۵۵) 3. جو شخص اس دنیا میں بے رحمی اور قطع رحمی کا ارتکاب کرے گا‘ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے قریبی احباء و اعزہ کے درمیان جدائی ڈال دے گا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 677   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1283  
´غلاموں کی بیع میں دو بھائیوں یا ماں اور اس کے بچے کے درمیان تفریق کی حرام ہے۔`
ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو شخص ماں اور اس کے بچے کے درمیان جدائی ڈالے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے اور اس کے دوستوں کے درمیان جدائی ڈال دے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1283]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ حدیث ماں اوربچے کے درمیان جدائی ڈالنے کی حرمت پر دلالت کرتی ہے،
خواہ یہ بیع کے ذریعہ ہو یا ہبہ کے ذریعہ یا دھوکہ دھڑی کے ذریعہ،
اوروالدہ کا لفظ مطلق ہے اس میں والد بھی شامل ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1283