سنن ترمذي
كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
30. باب مَا جَاءَ فِي الْحِلْفِ
باب: جاہلیت کے حلف (معاہدہ تعاون) کا بیان۔
حدیث نمبر: 1585
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فِي خُطْبَتِهِ: " أَوْفُوا بِحِلْفِ الْجَاهِلِيَّةِ، فَإِنَّهُ لَا يَزِيدُهُ، يَعْنِي: الْإِسْلَامَ، إِلَّا شِدَّةً، وَلَا تُحْدِثُوا حِلْفًا فِي الْإِسْلَامِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَجُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَقَيْسِ بْنِ عَاصِمٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ میں فرمایا: جاہلیت کے حلف (معاہدہ تعاون) کو پورا کرو ۱؎، اس لیے کہ اس سے اسلام کی مضبوطی میں اضافہ ہی ہوتا ہے اور اب اسلام میں کوئی نیا معاہدہ تعاون نہ کرو ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبدالرحمٰن بن عوف، ام سلمہ، جبیر بن مطعم، ابوہریرہ، ابن عباس اور قیس بن عاصم رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8690) (حسن)»

وضاحت: ۱؎: یعنی زمانہ جاہلیت میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے سے متعلق جو عہد ہوا ہے اسے پورا کرو بشرطیکہ یہ عہد شریعت کے مخالف نہ ہو۔
۲؎: یعنی یہ عہد کرنا کہ ہم ایک دوسرے کے وارث ہوں گے، کیونکہ اسلام آ جانے کے بعد اس طرح کا عہد درست نہیں ہے، بلکہ وراثت سے متعلق عہد کے لیے اسلام کافی ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (3983 / التحقيق الثاني)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1585  
´جاہلیت کے حلف (معاہدہ تعاون) کا بیان۔`
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ میں فرمایا: جاہلیت کے حلف (معاہدہ تعاون) کو پورا کرو ۱؎، اس لیے کہ اس سے اسلام کی مضبوطی میں اضافہ ہی ہوتا ہے اور اب اسلام میں کوئی نیا معاہدہ تعاون نہ کرو ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1585]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی زمانہ جاہلیت میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے سے متعلق جو عہد ہوا ہے اسے پورا کرو بشرطیکہ یہ عہد شریعت کے مخالف نہ ہو۔

2؎:
یعنی یہ عہد کرنا کہ ہم ایک دوسرے کے وارث ہوں گے،
کیوں کہ اسلام آ جانے کے بعد اس طرح کا عہد درست نہیں ہے،
بلکہ وراثت سے متعلق عہد کے لیے اسلام کافی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1585