سنن ترمذي
كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
47. باب مَا جَاءَ فِي الطِّيَرَةِ وَالْفَأْلِ
باب: بدشگونی اور بدفالی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1616
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ يُعْجِبُهُ إِذَا خَرَجَ لِحَاجَةٍ، أَنْ يَسْمَعَ يَا رَاشِدُ يَا نَجِيحُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ سننا اچھا لگتا تھا کہ جب کسی ضرورت سے نکلیں تو کوئی یا راشد یا نجیح کہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 624) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: راشد کا مطلب ہے صحیح راستہ اپنانے والا، اور نجیح کا مفہوم ہے جس کی ضرورت پوری کر دی گئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (86)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1616  
´بدشگونی اور بدفالی کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ سننا اچھا لگتا تھا کہ جب کسی ضرورت سے نکلیں تو کوئی یا راشد یا نجیح کہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب السير/حدیث: 1616]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
راشد کا مطلب ہے صحیح راستہ اپنانے والا،
اور نجیح کا مفہوم ہے جس کی ضرورت پوری کردی گئی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1616