سنن ترمذي
كتاب فضائل الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: فضائل جہاد
10. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ مَنِ ارْتَبَطَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ
باب: جہاد کی نیت سے گھوڑا پالنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1636
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، الْخَيْلُ لِثَلَاثَةٍ: هِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَهِيَ لِرَجُلٍ سِتْرٌ، وَهِيَ عَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ، فَالَّذِي يَتَّخِذُهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُعِدُّهَا لَهُ هِيَ لَهُ أَجْرٌ، لَا يَغِيبُ فِي بُطُونِهَا شَيْءٌ إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَجْرًا "، وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَى مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ هَذَا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک کے لیے خیر بندھی ہوئی ہے، گھوڑے تین طرح کے ہوتے ہیں: ایک گھوڑا وہ ہے جو آدمی کے لیے باعث اجر ہے، ایک وہ گھوڑا ہے جو آدمی کی (عزت و وقار) کے لیے پردہ پوشی کا باعث ہے، اور ایک گھوڑا وہ ہے جو آدمی کے لیے باعث گناہ ہے، وہ آدمی جس کے لیے گھوڑا باعث اجر ہے وہ ایسا شخص ہے جو اس کو جہاد کے لیے رکھتا ہے، اور اسی کے لیے تیار کرتا ہے، یہ گھوڑا اس شخص کے لیے باعث اجر ہے، اس کے پیٹ میں جو چیز (خوراک) بھی جاتی ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے اجر و ثواب لکھ دیتا ہے، اس حدیث میں ایک قصہ کا ذکر ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- مالک بن انس نے بطریق: «زيد بن أسلم عن أبي صالح عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی جیسی حدیث روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشرب والمساقاة 12 (2371)، والجہاد 48 (2860)، والمناقب 28 (3646)، وتفسیر الزلزلة 1 (4963)، والاعتصام 24 (7356)، صحیح مسلم/الزکاة 6 (987)، سنن النسائی/الخیل 1 (3592، 3593)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 14 (2788)، (تحفة الأشراف: 2721)، و مسند احمد (2/262، 283) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2788  
´اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے گھوڑے رکھنے کا ثواب۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانی میں بھلائی ہے یا فرمایا: گھوڑوں کی پیشانی میں قیامت تک خیر اور بھلائی بندھی ہوئی ہے، گھوڑے تین طرح کے ہوتے ہیں، ایک شخص کے لیے وہ اجر و ثواب ہیں، ایک کے لیے ستر (پردہ) ہیں، اور ایک کے واسطے عذاب ہیں، (پھر آپ نے تفصیل بیان کی) اس شخص کے لیے تو باعث اجر و ثواب ہیں جو انہیں اللہ کی راہ میں جہاد کی غرض سے رکھے، اور انہیں تیار کرے، چنانچہ ان کے پیٹ میں جو چیز بھی جائے گی وہ اس شخص کے لیے نیکی شمار ہو گی، اگر وہ انہیں گھاس والی زمین میں ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الجهاد/حدیث: 2788]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جہاد کے مقصد کے لیے تیار کی جانے والی چیز کی دیکھ بھال ثواب کا باعث ہے۔

(2)
جہاد کے لیے استعمال ہونے والی گاڑیوں میں استعمال ہونے والا پیٹرول اور ان کی مرمت پر ہونے والا خرچ سب نیکیوں میں درج ہوتا ہے۔

(3)
گھوڑوں کی لید اور پیشاب پر قیاس کرکے کہا جا سکتا ہے کہ جہاد کے لیے استعمال ہونے والی گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں بنی نیکیوں کے پلڑے میں رکھا جائےگا۔

(4)
اپنی جائز ضروریات کے لیے ذاتی گاڑی رکھنا جائز ہے لیکن اس کا حق یہ بھی ہے کہ کسی غریب ضرورت مند کو بلامعاوضہ اس کی منزل پر پہنچایا جائے اور ہمسایوں اور رشتے داروں کی چھوٹی موٹی ضروریات پوری کی جائیں۔

(5)
کوئی بھی ضرورت کی چیز جو معاشرے میں دولت مندی کی علامت سمجھی جاتی ہو محض فخر کے اظہار کے لیے اسے حاصل کرنا اور جا بے جا اس کا اظہار کرنا بڑا گناہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2788