سنن ترمذي
كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
9. باب مَا جَاءَ فِي الأَلْوِيَةِ
باب: جنگ میں پرچم لہرانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1679
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الْوَلِيدِ الْكِنْدِيُّ الْكُوفِيُّ، وَأَبُو كُرَيْبٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَمَّارٍ يَعْنِي: الدُّهْنِيَّ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَخَلَ مَكَّةَ وَلِوَاؤُهُ أَبْيَضُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ آدَمَ، عَنْ شَرِيكٍ، قَالَ: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ، إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ آدَمَ، عَنْ شَرِيكٍ. وقَالَ: حَدَّثَنَا غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ عَمَّارٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَخَلَ مَكَّةَ وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ سَوْدَاءُ "، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَالْحَدِيثُ هُوَ هَذَا، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَالدُّهْنُ بَطْنٌ مِنْ بَجِيلَةَ، وَعَمَّارٌ الدُّهْنِيُّ هُوَ عَمَّارُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الدُّهْنِيُّ وَيُكْنَى أَبَا مُعَاوِيَةَ وَهُوَ كُوفِيٌّ وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے تو آپ کا پرچم سفید تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف یحییٰ بن آدم کی روایت سے جانتے ہیں اور یحییٰ شریک سے روایت کرتے ہیں،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا: تو انہوں نے کہا: یحییٰ بن آدم شریک سے روایت کرتے ہیں، اور کہا: ہم سے کئی لوگوں نے «شريك عن عمار عن أبي الزبير عن جابر» کی سند سے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں داخل ہوئے اور اس وقت آپ کے سر پر کالا عمامہ تھا، محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: اور (محفوظ) حدیث یہی ہے،
۳- «الدهن» قبیلہ بجیلہ کی ایک شاخ ہے، عمار دہنی معاویہ دہنی کے بیٹے ہیں، ان کی کنیت ابومعاویہ ہے، وہ کوفہ کے رہنے والے ہیں اور محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 76 (2592)، سنن النسائی/الحج 106 (2869)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 20 (2817) (تحفة الأشراف: 2889) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (3817)