سنن ترمذي
كتاب الجهاد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
17. باب مَا جَاءَ فِي الدِّرْعِ
باب: زرہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1692
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، قَالَ: " كَانَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِرْعَانِ يَوْمَ أُحُدٍ، فَنَهَضَ إِلَى الصَّخْرَةِ فَلَمْ يَسْتَطِعْ، فَأَقْعَدَ طَلْحَةَ تَحْتَهُ، فَصَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ حَتَّى اسْتَوَى عَلَى الصَّخْرَةِ "، فَقَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " أَوْجَبَ طَلْحَةُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، وَالسَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق.
زبیر بن عوام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ غزوہ احد کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر دو زرہیں تھیں ۱؎، آپ چٹان پر چڑھنے لگے، لیکن نہیں چڑھ سکے، آپ نے طلحہ بن عبیداللہ کو اپنے نیچے بٹھایا، پھر آپ ان پر چڑھ گئے یہاں تک کہ چٹان پر سیدھے کھڑے ہو گئے، زبیر کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: طلحہ نے (اپنے عمل سے جنت) واجب کر لی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف محمد بن اسحاق کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- اس باب میں صفوان بن امیہ اور سائب بن یزید رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف وأعادہ في المناقب برقم 3738 (تحفة الأشراف: 3628) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دو زرہیں پہننا توکل اور تسلیم و رضا کے منافی نہیں ہے، بلکہ اسباب و وسائل کو اپنانا توکل ورضاء الٰہی کے عین مطابق ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (6112) ، مختصر الشمائل (89) ، صحيح أبي داود (2332)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1692  
´زرہ کا بیان۔`
زبیر بن عوام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ غزوہ احد کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر دو زرہیں تھیں ۱؎، آپ چٹان پر چڑھنے لگے، لیکن نہیں چڑھ سکے، آپ نے طلحہ بن عبیداللہ کو اپنے نیچے بٹھایا، پھر آپ ان پر چڑھ گئے یہاں تک کہ چٹان پر سیدھے کھڑے ہو گئے، زبیر کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: طلحہ نے (اپنے عمل سے جنت) واجب کر لی۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1692]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
نبی اکرم ﷺ کا دو زرہیں پہننا توکل اورتسلیم و رضا کے منافی نہیں ہے،
بلکہ اسباب و وسائل کو اپنانا توکل و رضاء الٰہی کے عین مطابق ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1692