سنن ترمذي
كتاب اللباس -- کتاب: لباس کے احکام و مسائل
19. باب مَا جَاءَ فِي الْمُصَوِّرِينَ
باب: مصوروں کا بیان۔
حدیث نمبر: 1751
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ صَوَّرَ صُورَةً، عَذَّبَهُ اللَّهُ حَتَّى يَنْفُخَ فِيهَا، يَعْنِي: الرُّوحَ، وَلَيْسَ بِنَافِخٍ فِيهَا، وَمَنِ اسْتَمَعَ إِلَى حَدِيثِ قَوْمٍ وَهُمْ يَفِرُّونَ بِهِ مِنْهُ، صُبَّ فِي أُذُنِهِ الْآنُكُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي جُحَيْفَةَ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی تصویر بنائی اللہ تعالیٰ اس کو عذاب دیتا رہے گا یہاں تک کہ مصور اس میں روح پھونک دے اور وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا، اور جس نے کسی قوم کی بات کان لگا کر سنی حالانکہ وہ اس سے بھاگتے ہوں ۱؎، قیامت کے دن اس کے کان میں سیسہ ڈالا جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود، ابوہریرہ، ابوحجیفہ، عائشہ اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التعبیر 45 (7042)، والأدب 96 (5024)، سنن النسائی/الزینة 113 (5361)، (تحفة الأشراف: 5986)، و مسند احمد (1/246)، سنن الدارمی/الرقاق 3 () (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی وہ لوگ یہ نہیں چاہتے ہیں کہ کوئی ان کی بات سنے، پھر بھی اس نے کان لگا کر سنا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (120 و 422)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1751  
´مصوروں کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کوئی تصویر بنائی اللہ تعالیٰ اس کو عذاب دیتا رہے گا یہاں تک کہ مصور اس میں روح پھونک دے اور وہ اس میں روح نہیں پھونک سکے گا، اور جس نے کسی قوم کی بات کان لگا کر سنی حالانکہ وہ اس سے بھاگتے ہوں ۱؎، قیامت کے دن اس کے کان میں سیسہ ڈالا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1751]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی وہ لوگ یہ نہیں چاہتے ہیں کہ کوئی ان کی بات سنے،
پھر بھی اس نے کان لگاکر سنا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1751   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5024  
´خواب کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی تصویر بنائے گا، اس کی وجہ سے اسے (اللہ) قیامت کے دن عذاب دے گا یہاں تک کہ وہ اس میں جان ڈال دے، اور وہ اس میں جان نہیں ڈال سکتا، اور جو جھوٹا خواب بنا کر بیان کرے گا اسے قیامت کے دن مکلف کیا جائے گا کہ وہ جَو میں گرہ لگائے ۱؎ اور جو ایسے لوگوں کی بات سنے گا جو اسے سنانا نہیں چاہتے ہیں، تو اس کے کان میں قیامت کے دن سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 5024]
فوائد ومسائل:

تصویر سے مراد کسی جاندار کی تصویر بنانا ہے۔
یا ایسی تصویریں بھی اس میں شمار ہوسکتی ہیں۔
جن کی لوگ عبادت کرتے ہیں۔
خواہ کسی درخت کی ہو یا پہاڑ وغیرہ کی۔


یہ تصویریں ہاتھ سے بنائی جایئں۔
یا کیمرے وغیرہ سے سب اسی ضمن میں آتی ہیں۔
کیمرے کی تصاویر کو جائز بتانے والی تاویلات بے معنی ہیں۔
صاحب ایمان کو نبی کریمﷺ کے ظاہر فرامین پر بے چون وچرا ایمان رکھنا اورعمل کرنا چاہیے۔
(اللہ عزوجل تصویر کے فتنے سے محفوظ فرمائے۔
آمین)


اپنی طرف سے بنا بنا کر جھوٹے خواب سنانا۔
اوروں کے نقل کرنا کبیرہ گناہ ہے۔
اور جب اس ذریعے سے مقصود لوگوں کے دین وایمان کے ساتھ کھیلنا ہو تو اس کی قباحت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔
جیسا کہ نام نہاد جاہل صوفیوں اور پیروں کا وتیرہ ہے۔


دوسروں کی پوشیدہ اور خاص باتیں سننے کی کوشش کرنا کبیرہ گناہ ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5024