سنن ترمذي
كتاب اللباس -- کتاب: لباس کے احکام و مسائل
33. باب مَا جَاءَ فِي نَعْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے جوتے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1772
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: كَيْفَ كَانَ نَعْلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قَالَ لَهُمَا: " قِبَالَانِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی الله عنہ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے کیسے تھے؟ کہا: ان کے دو تسمے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عباس اور ابوہریرہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس 41 (5857)، (وانظر أیضا: الخمس رقم 3107) سنن ابی داود/ اللباس 44 (4134)، سنن ابن ماجہ/اللباس 27 (1615)، (تحفة الأشراف: 1392)، و مسند احمد (3/122، 203، 245، 269) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل (60 و 62)
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4134  
´جوتا پہننے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر جوتے میں دو تسمے (فیتے) لگے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب اللباس /حدیث: 4134]
فوائد ومسائل:
ایک پٹی انگوٹھے کے ساتھ سے اور دوسری درمیانی اور ساتھ والی انگلی کے درمیان سے ہوتی ہوئی پاوں کی پشت پر عرض میں لگی پٹی سے جا ملتی تھے، جسے شراک کہا جاتا ہے۔
فائدہ: ظاہر ہے کہ یہ حکم ان جوتوں سے متعلق جنہیں ہاتھ کی مدد سے پہننا ہوتا ہے اور جو جوتے بلا تکلف پہنے جا سکتے ہوں ان کے لئے بیٹھنے کی کوئی وجہ نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4134