سنن ترمذي
كتاب اللباس -- کتاب: لباس کے احکام و مسائل
36. باب مَا جَاءَ مِنَ الرُّخْصَةِ فِي الْمَشْىِ فِي النَّعْلِ الْوَاحِدَةِ
باب: ایک جوتا پہن کر چلنے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1778
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّهَا مَشَتْ بِنَعْلٍ وَاحِدَةٍ "، وَهَذَا أَصَحُّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَاهُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ مَوْقُوفًا وَهَذَا أَصَحُّ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ وہ ایک جوتا پہن کر چلیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ روایت زیادہ صحیح ہے ۱؎،
۲- سفیان ثوری اور کئی لوگوں نے اسی طرح اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن قاسم کے واسطہ سے موقوف طریقہ سے روایت کیا ہے اور یہ موقوف روایت زیادہ صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 17489) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎ ـ: یعنی عبدالرحمٰن بن قاسم کے واسطہ سے سفیان بن عیینہ کی یہ موقوف روایت اس سے ماقبل لیث کی مرفوع روایت سے زیادہ صحیح ہے، کیونکہ لیث کی بنسبت سفیان بن عیینہ محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں اور ان کا حافظہ قوی ہے، جب کہ لیث آخری عمر میں اپنے حافظہ کے اعتبار سے کمزور ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح المصدر نفسه
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1778  
´ایک جوتا پہن کر چلنے کی رخصت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ وہ ایک جوتا پہن کر چلیں۔ [سنن ترمذي/كتاب اللباس/حدیث: 1778]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی عبدالرحمن بن قاسم کے واسطہ سے سفیان بن عیینہ کی یہ موقوف روایت اس سے ماقبل لیث کی مرفوع روایت سے زیادہ صحیح ہے،
کیوں کہ لیث کی بنسبت سفیان بن عیینہ محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں اور ان کا حافظہ قوی ہے،
جب کہ لیث آخری عمر میں اپنے حافظہ کے اعتبار سے کمزور ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1778