سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
3. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الضَّبِّ
باب: ضب (گوہ) کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1790
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ أَكْلِ الضَّبِّ فَقَالَ: " لَا آكُلُهُ وَلَا أُحَرِّمُهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عُمَرَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَثَابِتِ بْنِ وَدِيعَةَ، وَجَابِرٍ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَنَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدِ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي أَكْلِ الضَّبِّ فَرَخَّصَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ وَكَرِهَهُ بَعْضُهُمْ، وَيُرْوَى عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ: " أُكِلَ الضَّبُّ عَلَى مَائِدَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّمَا تَرَكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقَذُّرًا ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ضب (گوہ) کھانے کے بارے میں پوچھا گیا؟ تو آپ نے فرمایا: میں نہ تو اسے کھاتا ہوں اور نہ حرام کہتا ہوں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمر، ابو سعید خدری، ابن عباس، ثابت بن ودیعہ، جابر اور عبدالرحمٰن بن حسنہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- ضب کھانے کے سلسلے میں اہل علم کا اختلاف ہے، بعض اہل علم صحابہ نے رخصت دی ہے،
۴- اور بعض نے اسے مکروہ سمجھا ہے، ابن عباس رضی الله عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دستر خوان پر ضب کھایا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طبعی کراہیت کی بنا پر اسے چھوڑ دیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 7240) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ ضب کھانا حلال ہے، بعض روایات میں ہے کہ آپ نے اسے کھانے سے منع فرمایا ہے، لیکن یہ ممانعت حرمت کی نہیں بلکہ کراہت کی ہے، کیونکہ صحیح مسلم میں ہے کہ آپ نے فرمایا: اسے کھاؤ یہ حلال ہے، لیکن یہ میرا کھانا نہیں ہے، ضب کا ترجمہ گوہ سانڈا اور سوسمار سے کیا جاتا ہے، واضح رہے کہ اگر ان میں سے کوئی قسم گرگٹ کی نسل سے ہے تو وہ حرام ہے، زہریلا جانور کیچلی دانت والا پنجہ سے شکار کرنے اور اسے پکڑ کر کھانے والے سبھی جانور حرام ہیں۔ ایسے ہی وہ جانور جن کی نجاست و خباثت معروف ہے، لفظ ضب پر تفصیلی بحث کے لیے سنن ابن ماجہ میں انہی ابواب کا مطالعہ کریں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 405  
´سوسمار (ضب) حلال ہے`
«. . . 297- وبه: أن رجلا نادى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، ما ترى فى الضب؟ فقال: لست بآكله ولا محرمه. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آواز دی اور کہا: یا رسول اللہ! آپ کا ضب (سمسار) کے بارے میں کیا خیال ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ میں اسے کھاتا ہوں اور نہ اسے حرام قرار دیتا ہوں . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 405]

تخریج الحدیث: [وأخرجه الترمذي 1790 وقال: هذا حديث حسن صحيح، والنسائي 7/197 ح4320، من حديث مالك به ورواه البخاري 5536، ومسلم 1943، من حديث عبدالله دينار به]
تفقه:
➊ ضب (سمسار/سانڈا) حلال ہے جیسا کہ دوسرے دلائل سے ثابت ہے۔ مثلاً دیکھئے حدیث سابق: 70
➋ اگر کوئی حلال چیز پسند نہ ہو تو اسے کھانا ضروری نہیں ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 297   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1790  
´ضب (گوہ) کھانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ضب (گوہ) کھانے کے بارے میں پوچھا گیا؟ تو آپ نے فرمایا: میں نہ تو اسے کھاتا ہوں اور نہ حرام کہتا ہوں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1790]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ ضب کھانا حلال ہے،
بعض روایات میں ہے کہ آپﷺ نے اسے کھانے سے منع فرمایا ہے،
لیکن یہ ممانعت حرمت کی نہیں بلکہ کراہت کی ہے،
کیوں کہ صحیح مسلم میں ہے کہ آپ نے فرمایا:
اسے کھاؤ یہ حلال ہے،
لیکن یہ میرا کھانا نہیں ہے،
ضب کا ترجمہ گوہ سانڈا اورسوسمار سے کیا جاتا ہے،
واضح رہے کہ اگران میں سے کوئی قسم گرگٹ کی نسل سے ہے تو وہ حرام ہے،
زہریلا جانور کیچلی دانت والا پنچہ سے شکارکرنے اور اسے پکڑ کر کھانے والے سبھی جانورحرام ہیں۔
ایسے ہی وہ جانور جن کی نجاست وخباثت معروف ہے،
لفظ ضب پر تفصیلی بحث کے لیے سنن ابن ماجہ میں انہی ابواب کا مطالعہ کریں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1790