سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
8. باب مَا جَاءَ فِي الْفَأْرَةِ تَمُوتُ فِي السَّمْنِ
باب: گھی میں مری ہوئی چوہیا کا بیان۔
حدیث نمبر: 1798
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ، وَأَبُو عَمَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ، أَنَّ فَأْرَةً وَقَعَتْ فِي سَمْنٍ فَمَاتَتْ فَسُئِلَ عَنْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " أَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا وَكُلُوهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ، عَنْ مَيْمُونَةَ وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ أَصَحُّ وَرَوَى مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَهُوَ حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ قَالَ: وسَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل يَقُولُ: وَحَدِيثُ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرَ فِيهِ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْهُ فَقَالَ: " إِذَا كَانَ جَامِدًا فَأَلْقُوهَا وَمَا حَوْلَهَا وَإِنْ كَانَ مَائِعًا فَلَا تَقْرَبُوهُ " هَذَا خَطَأٌ أَخْطَأَ فِيهِ مَعْمَرٌ، قَالَ: وَالصَّحِيحُ حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ.
ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک چوہیا گھی میں گر کر مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اسے اور جو کچھ چکنائی اس کے اردگرد ہے اسے پھینک دو ۱؎ اور (بچا ہوا) گھی کھا لو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث اس سند سے بھی آئی ہے «الزهري عن عبيد الله عن ابن عباس أن النبي صلى الله عليه وسلم»، راویوں نے اس میں «عن میمونة» کا واسطہ نہیں بیان کیا ہے،
۳- میمونہ کے واسطہ سے ابن عباس کی حدیث زیادہ صحیح ہے،
۴- معمر نے بطریق: «الزهري، عن ابن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم» جیسی حدیث روایت کی ہے، یہ حدیث (سند) غیر محفوظ ہے، میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ معمر کی حدیث جسے وہ «عن الزهري عن سعيد ابن المسيب عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: جب گھی جما ہوا ہو تو چوہیا اور اس کے اردگرد کا گھی پھینک دو اور اگر پگھلا ہوا ہو تو اس کے قریب نہ جاؤ یہ خطا ہے، اس میں معمر سے خطا ہوئی ہے، صحیح زہری ہی کی حدیث ہے جو «عن عبيد الله عن ابن عباس عن ميمونة» کی سند سے آئی ہے ۲؎،
۵ - اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 67 (235)، والذبائح 34 (5538)، سنن ابی داود/ الأطعمة 48 (3841)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة 10 (4263)، (تحفة الأشراف: 18065)، وط/الاستئذان 7 (20)، و مسند احمد (6/329، 330، 335) وسنن الدارمی/الطہارة 59 (765)، والأطعمة 41 (2128، 2129، 2130، 2131) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: لیکن شرط یہ ہے کہ وہ جمی ہوئی چیز ہو، اور اگر سیال ہے تو پھر پورے کو پھینک دیا جائے گا۔
۲؎: معمر کی مذکورہ روایت مصنف عبدالرزاق کی ہے، معمر ہی کی ایک روایت نسائی میں (رقم: ۴۲۶۵) میمونہ سے بھی ہے جس میں سیال اور غیر سیال کا فرق ابوہریرہ رضی الله عنہ ہی کی روایت کی طرح ہے، سند اور علم حدیث کے قواعد کے لحاظ سے اگرچہ یہ دونوں روایات متکلم فیہ ہیں، لیکن ایک مجمل روایت ہی میں نسائی کا لفظ ہے «سمن جامد» جما ہوا گھی اور یہ سند صحیح ہے، بہرحال اگر صحیحین کی مجمل روایت ہی کو لیا جائے تو بھی ارد گرد اسی گھی کا ہو سکتا ہے جو جامد ہو، سیال میں ارد گرد ہو ہی نہیں سکتا، کیونکہ چوہیا اس میں گھومتی رہے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1798  
´گھی میں مری ہوئی چوہیا کا بیان۔`
ام المؤمنین میمونہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ ایک چوہیا گھی میں گر کر مر گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اسے اور جو کچھ چکنائی اس کے اردگرد ہے اسے پھینک دو ۱؎ اور (بچا ہوا) گھی کھا لو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1798]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
لیکن شرط یہ ہے کہ وہ جمی ہوئی چیز ہو،
اور اگر سیال ہے تو پھر پورے کو پھینک دیاجائے گا۔

2؎:
معمر کی مذکورہ روایت مصنف عبد الرزاق کی ہے،
معمر ہی کی ایک روایت نسائی میں (رقم: 4265) میمونہ سے بھی ہے جس میں سیال اور غیر سیال کا فرق ابوہریرہ ہی کی روایت کی طرح ہے،
سند اور علم حدیث کے قواعد کے لحاظ سے اگرچہ یہ دونوں روایات متکلم فیہ ہیں،
لیکن ایک مجمل روایت ہی میں نسائی کا لفظ ہے سمن جامد (جماہوا گھی) اور یہ سند صحیح ہے،
بہر حال اگر صحیحین کی مجمل روایت ہی کو لیا جائے تو بھی ارد گرد اسی گھی کا ہوسکتا ہے جو جامد ہو،
سیال میں ارد گرد ہو ہی نہیں سکتا،
کیوں کہ چوہیا اس میں گھومتی رہے گی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1798   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3841  
´گھی میں چوہیا گر جائے تو کیا کیا جائے؟`
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک چوہیا گھی میں گر گئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی گئی، آپ نے فرمایا: (جس جگہ گری ہے) اس کے آس پاس کا گھی نکال کر پھینک دو اور (باقی) کھاؤ۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3841]
فوائد ومسائل:
فائدہ: ارد گرد کا گھی جہاں تک متاثر ہو اسے نکالنے کے بعد باقی گھی استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
اگلی دونوں احادیث میں جمے ہوئے اور پگھلے ہوئے گھی فرق بیان کیا گیا ہے۔
محدثین بلکہ امام بخاری نے آگے آنے والی حدیث کو کئی علل اور اوہام کے حوالے سے ضعیف قرار دیا گیا ہے۔
لیکن اکثر فقہاء نے یہی کہا ہےکہ گھی جما ہوا ہو تو ارد گرد کے گھی سمیت چوہا نکال کر باقی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اگر پگھلا ہوا ہو تو اسے کھانے میں استعمال نہ کیا جائے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فتویٰ بھی یہی ہے۔
بعض محدثین نے گھی یاتیل چاہے پگھلا ہوا ہو۔
اس میں اردگرد سے سارا متاثرہ تیل نکال کر باقی کو استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
خوردنی تیل ملائشیا وغیرہ سے بڑے بڑے بحری جہازوں میں آتا ہے۔
ان جہازوں میں چوہے وغیرہ مستقل بسیرا بنا کر رہتے ہیں اگر ایک چوہا گرنے سے سارا تیل ضائع کرنا پڑے تو یہ ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔
امام بخاری کی رائے بھی اس کی مؤید ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3841