سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
35. باب مَا جَاءَ فِي الْخَلِّ
باب: سرکہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1839
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، حَدَّثَنَا مُبَارَكُ بْنُ سَعِيدٍ هُوَ أَخُو سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ الثَّوْرِيِّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " نِعْمَ الْإِدَامُ الْخَلُّ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، وَأُمِّ هَانِئٍ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
اس باب میں عائشہ اور ام ہانی سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 30 (2052)، سنن ابی داود/ الأطعمة 40 (3820)، سنن النسائی/الأیمان 21 (3827)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة 33 (3317)، (تحفة الأشراف: 2758)، و مسند احمد 3/304، 371، 389، 390)، سنن الدارمی/الأطعمة 18 (2092) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے سرکہ کے سالن کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، کیونکہ یہ سب کے لیے کم خرچ میں آسانی سے دستیاب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3316 و 3317)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3317  
´سرکہ کو سالن کے طور پر استعمال کرنے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ کیا ہی عمدہ سالن ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأطعمة/حدیث: 3317]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کھانے پینے میں سادگی مستحسن ہے۔

(2)
جس چیز کے ساتھ روٹی کھائی جا سکے وہ سالن ہے ضروری نہیں کہ پکی ہوئی کوئی چیز ہی ہو۔

(3)
سادہ غذا اور معمولی سالن بھی اللہ کا انعام ہے جس پر شکر کرنا چاہیے۔

(4)
سرکہ طبی طور پر بھی مفید چیز ہے لہٰذا اسے کھانے میں شامل رکھنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3317   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1839  
´سرکہ کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ کیا ہی بہترین سالن ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1839]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے سرکہ کے سالن کی فضیلت ثابت ہوتی ہے،
کیوں کہ یہ سب کے لیے کم خرچ میں آسانی سے دستیاب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1839