ام ہانی بنت ابوطالب رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اور فرمایا: ”کیا تمہارے پاس (کھانے کے لیے) کچھ ہے؟“ میں نے عرض کیا: نہیں، صرف روٹی کے چند خشک ٹکڑے اور سرکہ ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے لاؤ، وہ گھر سالن کا محتاج نہیں ہے جس میں سرکہ ہو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ہم اسے اس سند سے صرف ام ہانی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- ام ہانی کی وفات علی بن ابی طالب کے کچھ دنوں بعد ہوئی، ۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: شعبی کا سماع ام ہانی سے میں نہیں جانتا ہوں، ۴- میں نے پھر پوچھا: آپ کی نظر میں ابوحمزہ ثابت بن ابی صفیہ کیسے ہیں؟ انہوں نے کہا: احمد بن حنبل کا ان کے بارے میں کلام ہے اور میرے نزدیک وہ مقارب الحدیث ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18002) (حسن) (سند میں ابو حمزہ، ثابت بن ابی صفیہ ضعیف راوی ہیں، لیکن مسند احمد (3/353) میں جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، الصحیحة: 2220)»
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1841
´سرکہ کا بیان۔` ام ہانی بنت ابوطالب رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اور فرمایا: ”کیا تمہارے پاس (کھانے کے لیے) کچھ ہے؟“ میں نے عرض کیا: نہیں، صرف روٹی کے چند خشک ٹکڑے اور سرکہ ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے لاؤ، وہ گھر سالن کا محتاج نہیں ہے جس میں سرکہ ہو۔“[سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1841]
اردو حاشہ: (سند میں ابوحمزہ، ثابت بن ابی صفیہ ضعیف راوی ہیں، لیکن مسند احمد (3/353)میں جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے، الصحیحۃ: 2220)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1841