سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
42. باب مَا جَاءَ فِي أَكْلِ الدُّبَّاءِ
باب: کدو کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1849
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ أَبِي طَالُوتَ قَالَ: " دَخَلْتُ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَهُوَ يَأْكُلُ الْقَرْعَ وَهُوَ يَقُولُ يَا لَكِ شَجَرَةً مَا أَحَبَّكِ إِلَيَّ لِحُبِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاكِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ حَكِيمِ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ابو طالوت کہتے ہیں کہ میں انس بن مالک کے پاس گیا، وہ کدو کھا رہے تھے، اور کہہ رہے تھے: اے بیل! کس قدر تو مجھے پسند ہے! کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تجھے پسند کرتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،
۲- اس باب میں حکیم بن جابر سے بھی روایت ہے جسے حکیم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، (تحفة الأشراف: 1719) (ضعیف الإسناد) (سند میں ابو طالوت شامی مجہول راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1849  
´کدو کھانے کا بیان۔`
ابو طالوت کہتے ہیں کہ میں انس بن مالک کے پاس گیا، وہ کدو کھا رہے تھے، اور کہہ رہے تھے: اے بیل! کس قدر تو مجھے پسند ہے! کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تجھے پسند کرتے تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأطعمة/حدیث: 1849]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابوطالوت شامی مجہول راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1849