سنن ترمذي
كتاب الأطعمة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: کھانے کے احکام و مسائل
44. باب مَا جَاءَ فِي الأَكْلِ مَعَ الْمَمْلُوكِ وَالْعِيَالِ
باب: بال بچوں، خادم اور غلام کے ساتھ کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1853
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يُخْبِرُهُمْ ذَاكَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِذَا كَفَى أَحَدَكُمْ خَادِمُهُ طَعَامَهُ حَرَّهُ وَدُخَانَهُ، فَلْيَأْخُذْ بِيَدِهِ، فَلْيُقْعِدْهُ مَعَهُ فَإِنْ أَبَى، فَلْيَأْخُذْ لُقْمَةً فَلْيُطْعِمْهَا إِيَّاهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو خَالِدٍ وَالِدُ إِسْمَاعِيل اسْمُهُ سَعْدٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کا خادم تمہارے کھانے کی گرمی اور دھواں برداشت کرے، تو (مالک کو چاہیئے کہ کھاتے وقت) اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ بٹھا لے، اگر وہ انکار کرے تو ایک لقمہ لے کر ہی اسے کھلا دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأطعمة (289و 3290)، (تحفة الأشراف: 12935)، و مسند احمد (2/473)، (وراجع: صحیح البخاری/العتق 18 (2557)، والأطعمة 55 (5460)، و مسند احمد (2/283، 409، 430) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3289 و 3290)
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3846  
´مالک کے ساتھ خادم کے کھانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں کسی کے لیے اس کا خادم کھانا بنائے پھر اسے اس کے پاس لے کر آئے اور اس نے اس کے بنانے میں گرمی اور دھواں برداشت کیا ہے تو چاہیئے کہ وہ اسے بھی اپنے ساتھ بٹھائے تاکہ وہ بھی کھائے، اور یہ معلوم ہے کہ اگر کھانا تھوڑا ہو تو اس کے ہاتھ پر ایک یا دو لقمہ ہی رکھ دے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأطعمة /حدیث: 3846]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
: غلاموں اور خادموں کے ساتھ حسن معاملہ اور ان کی ہر ممکن دلجوئی اسلامی تہذیب وثقافت کا حصہ ہے۔
ان کا دل توڑنا ان کو حقیر سمجھنا یا ان کی تحقیر کرنا بہت بڑا عیب ہے۔
اور شرعا بھی درست نہیں ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3846