صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
34. بَابُ حَفْرِ الْخَنْدَقِ:
باب: خندق کھودنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2837
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ يَنْقُلُ التُّرَابَ وَقَدْ وَارَى التُّرَابُ بَيَاضَ بَطْنِهِ وَهُوَ، يَقُولُ:" لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَأَنْزِل السَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتِ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا إِنَّ الْأُلَى قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا إِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غزوہ احزاب (خندق) کے موقع پر دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مٹی (خندق کھودنے کی وجہ سے جو نکلتی تھی) خود ڈھو رہے تھے۔ مٹی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیٹ کی سفیدی چھپ گئی تھی اور یہ شعر کہہ رہے تھے «لولا أنت ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا‏.‏ فأنزل السكينة علينا وثبت الأقدام إن لاقينا‏.‏ إن الألى قد بغوا علينا إذا أرادوا فتنة أبينا‏.‏» اے اللہ اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پاتے اور ہم نہ صدقہ دیتے، اور نہ نماز پڑھتے، پس تو ہم پر سکینت نازل فرما، اور جب ہم دشمن سے مقابلہ کریں، تو ہمیں ثابت قدم رکھ، بے شک ان لوگوں نے ہم پر ظلم کیا ہے، جب یہ کوئی فساد کرنا چاہتے ہیں تو ہم ان کی بات میں نہیں آتے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2837  
2837. حضرت براء بن عازب ؓہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو غزوہ احزاب کے دن مٹی اٹھاتے دیکھا اور مٹی نے آپ کے پیٹ کا گورا رخ چھپا لیا تھا۔ اس وقت آپ یہ فرمارہے تھے: تو ہدایت گر نہ کرتا تو کہا ملتی نجات۔۔۔ کیسے پڑھتے ہم نماز یں کیسے دیتے ہم زکاۃ،،، اب اتار ہم پر تسلی اے شہ علی صفات۔۔۔ پاؤں جمادے ہمارے دے لڑائی میں ثبات،،، بے سبب ہم پر یہ کافر ظلم سے چڑھ آئے ہیں۔۔۔ جب وہ بہکائیں ہم سنتے نہیں ان کی بات [صحيح بخاري، حديث نمبر:2837]
حدیث حاشیہ:
حدیث میں ذکر کردہ آخری الفاظ أن الأولی قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا کا مطلب یہ کہ یا اللہ! دشمنوں نے خواہ مخواہ ہمارے خلاف قدم اٹھایا اور ہمارے ساتھ زیادتی کی ہے‘ اس لیے مجبوراً ہم کو ان کے جواب میں میدان میں آنا پڑا ہے۔
اس سے ظاہر ہے کہ اسلامی جنگ مدافعانہ ہوتی ہے جس کا مقصد عظیم فتنہ فساد کو فرو کرکے امن و امان کی فضا پیدا کرنا ہوتا ہے۔
جو لوگ اسلام پر قتل و غارت گری کا الزام لگاتے ہیں وہ حق سے سراسر ناواقفیت کا ثبوت دیتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2837   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2837  
2837. حضرت براء بن عازب ؓہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے نبی ﷺ کو غزوہ احزاب کے دن مٹی اٹھاتے دیکھا اور مٹی نے آپ کے پیٹ کا گورا رخ چھپا لیا تھا۔ اس وقت آپ یہ فرمارہے تھے: تو ہدایت گر نہ کرتا تو کہا ملتی نجات۔۔۔ کیسے پڑھتے ہم نماز یں کیسے دیتے ہم زکاۃ،،، اب اتار ہم پر تسلی اے شہ علی صفات۔۔۔ پاؤں جمادے ہمارے دے لڑائی میں ثبات،،، بے سبب ہم پر یہ کافر ظلم سے چڑھ آئے ہیں۔۔۔ جب وہ بہکائیں ہم سنتے نہیں ان کی بات [صحيح بخاري، حديث نمبر:2837]
حدیث حاشیہ:

جنگ احزاب میں جملہ اقوام عرب نے متحد ہوکر اسلام کے خلاف یلغار کی تھی مگر اللہ تعالیٰ نے انھیں ذلیل وخوار کرکے لوٹادیا۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنگ سے پہلے میدان کار کو کافروں سے قتال و جہاد پر آمادہ کرنے کے لیے رزمیہ اشعار پڑھنے میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ رسول اللہ ﷺنے خود اس موقع پر حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓکے مذکورہ اشعار پڑھے ہیں۔
اس قسم کے اشعار غزوہ خیبر کے موقع پر حضرت عامر بن اکوع ؓسے بھی منقول ہیں۔
(صحیح البخاري، الأدب، حدیث 6148)

واضح رہے کہ مذکورہ خندق مدینہ طیبہ کے اردگرد نہیں بلکہ اس جانب کھودی گئی تھی جو بالکل کھلا حصہ تھا۔
مسلمانوں کا لشکر جبل سلع کے نیچے تھا۔
وہ خندق جبل سلع اورمشرکین کے درمیان تھی اور اسے طول میں پھیلادیا گیا تھا اور اسے مدینہ طیبہ کے شمالی جانب حرہ کی طرف شرقاً غرباً کھوداگیاتھا۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2837