سنن ترمذي
كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
13. باب مَا جَاءَ فِي التَّنَفُّسِ فِي الإِنَاءِ
باب: پیتے وقت برتن میں سانس لینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1884
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَيُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي عِصَامٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ ثَلَاثًا وَيَقُولُ: هُوَ أَمْرَأُ وَأَرْوَى "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَرَوَاهُ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ أَبِي عِصَامٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَرَوَى عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ ثَلَاثًا ".
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے اور فرماتے تھے: (پانی پینے کا یہ طریقہ) زیادہ خوشگوار اور سیراب کن ہوتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اسے ہشام دستوائی نے بھی ابوعصام کے واسطہ سے انس سے روایت کی ہے، اور عزرہ بن ثابت نے ثمامہ سے، ثمامہ نے انس سے روایت کی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 16 (2028/123)، سنن ابی داود/ الأشربة 19 (3727) (تحفة الأشراف: 1723)، و مسند احمد (3/119، 185، 211) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ پینے والی چیز تین سانس میں پی جائے، اور سانس لیتے وقت برتن سے منہ ہٹا کر سانس لی جائے، اس سے معدہ پر یکبارگی بوجھ نہیں پڑتا، اور اس میں حیوانوں سے مشابہت بھی نہیں پائی جاتی، دوسری بات یہ ہے کہ پانی کے برتن میں سانس لینے سے تھوک اور جراثیم وغیرہ جانے کا جو خطرہ ہے اس سے حفاظت ہو جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3416)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3416  
´پانی تین سانس میں پینے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ برتن سے تین سانسوں میں پیتے اور کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تین سانسوں میں پیا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3416]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
تین بار سانس لینے کامطلب یہ ہے کہ تھوڑا سا پانی پی کر برتن منہ سے ہٹا لیا جائے پھر دوبارہ اور سہ بارہ پانی پیا جائے جیسے حدیث: 3427 میں وضاحت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3416   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3416  
´پانی تین سانس میں پینے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ برتن سے تین سانسوں میں پیتے اور کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تین سانسوں میں پیا کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3416]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
تین بار سانس لینے کامطلب یہ ہے کہ تھوڑا سا پانی پی کر برتن منہ سے ہٹا لیا جائے پھر دوبارہ اور سہ بارہ پانی پیا جائے جیسے حدیث: 3427 میں وضاحت ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3416   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1884  
´پیتے وقت برتن میں سانس لینے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے اور فرماتے تھے: (پانی پینے کا یہ طریقہ) زیادہ خوشگوار اور سیراب کن ہوتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1884]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہواکہ پینے والی چیز تین سانس میں پی جائے،
اور سانس لیتے وقت برتن سے منہ ہٹا کر سانس لی جائے،
اس سے معدہ پر یکبارگی بوجھ نہیں پڑتا،
اور اس میں حیوانوں سے مشابہت بھی نہیں پائی جاتی،
دوسری بات یہ ہے کہ پانی کے برتن میں سانس لینے سے تھوک اور جراثیم وغیرہ جانے کا جو خطرہ ہے اس سے حفاظت ہوجاتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1884   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1884  
´پیتے وقت برتن میں سانس لینے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے اور فرماتے تھے: (پانی پینے کا یہ طریقہ) زیادہ خوشگوار اور سیراب کن ہوتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1884]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہواکہ پینے والی چیز تین سانس میں پی جائے،
اور سانس لیتے وقت برتن سے منہ ہٹا کر سانس لی جائے،
اس سے معدہ پر یکبارگی بوجھ نہیں پڑتا،
اور اس میں حیوانوں سے مشابہت بھی نہیں پائی جاتی،
دوسری بات یہ ہے کہ پانی کے برتن میں سانس لینے سے تھوک اور جراثیم وغیرہ جانے کا جو خطرہ ہے اس سے حفاظت ہوجاتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1884   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1884  
´پیتے وقت برتن میں سانس لینے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے اور فرماتے تھے: (پانی پینے کا یہ طریقہ) زیادہ خوشگوار اور سیراب کن ہوتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1884]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہواکہ پینے والی چیز تین سانس میں پی جائے،
اور سانس لیتے وقت برتن سے منہ ہٹا کر سانس لی جائے،
اس سے معدہ پر یکبارگی بوجھ نہیں پڑتا،
اور اس میں حیوانوں سے مشابہت بھی نہیں پائی جاتی،
دوسری بات یہ ہے کہ پانی کے برتن میں سانس لینے سے تھوک اور جراثیم وغیرہ جانے کا جو خطرہ ہے اس سے حفاظت ہوجاتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1884   
حَدَّثَنَا بِذَلِكَ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا عَزْرَةُ بْنُ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يَتَنَفَّسُ فِي الْإِنَاءِ ثَلَاثًا "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے بھی انس بن مالک سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم برتن سے تین سانس میں پانی پیتے تھے۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأشربة 26 (5631)، صحیح مسلم/الأشربة 16 (2028/122)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 18 (3416)، (تحفة الأشراف: 498)، و مسند احمد (3/119) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3416)