صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
36. بَابُ فَضْلِ الصَّوْمِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ:
باب: جہاد میں روزے رکھنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2840
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَسُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، أَنَّهُمَا سَمِعَا النُّعْمَانَ بْنَ أَبِي عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ بَعَّدَ اللَّهُ، وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا".
ہم سے اسحاق بن نضر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی ‘ کہا کہ مجھے یحییٰ بن سعید اور سہیل بن ابی صالح نے خبر دی ‘ ان دونوں حضرات نے نعمان بن ابی عیاش سے سنا ‘ انہوں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے ‘ آپ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ آپ فرماتے تھے کہ جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں (جہاد کرتے ہوئے) ایک دن بھی روزہ رکھا اللہ تعالیٰ اسے جہنم سے ستر سال کی مسافت کی دوری تک دور کر دے گا۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2840  
2840. حضرت ابو سعید خدری ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو شخص اللہ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھے گا اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو ستر سال کی مسافت کے برابر دوزخ کی آگ سے دور کردے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2840]
حدیث حاشیہ:
مجتہد مطلق حضرت امام بخاری ؒیہ بتلانا چاہتے ہیں کہ قرآن و حدیث میں لفظ في سبیل اللہ زیادہ تر جہاد ہی کے لئے بولا گیا ہے۔
حدیث مذکور میں بھی جہاد کرتے ہوئے روزہ رکھنا مراد ہے جس سے نفل روزہ مراد ہے اور اسی کی یہ فضیلت ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ مرد مجاہد کا روزہ اور مرد مجاہد کی نماز بہت اونچا مقام رکھتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2840   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2840  
2840. حضرت ابو سعید خدری ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو شخص اللہ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھے گا اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو ستر سال کی مسافت کے برابر دوزخ کی آگ سے دور کردے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2840]
حدیث حاشیہ:

اگر روزہ رکھنے سے کسی قسم کی کمزوری لاحق ہونے کا اندیشہ ہوتو ایسے مجاہدین کے حق میں روزہ نہ رکھنا افضل ہے۔
حضرت ابوطلحہ ؓ کا یہی معمول تھا۔
لیکن اگرروزہ رکھنے کی عادت ہے اور اس سے کسی قسم کی کمزوری کا خطرہ نہیں تو جہادکرتے وقت روزہ رکھنا بڑی فضیلت کا حامل ہے کیونکہ اس میں دوعبارتیں جمع ہوجاتی ہیں۔

حدیث میں ستر سال کاذکر تحدید کے لیے نہیں بلکہ مبالغے کے لیے ہے۔
اس سے کثرت مراد ہے،یعنی وہ شخص دوزخ کی آگ سے لامحدود مسافت دور ہوجائےگا۔
یہی وجہ ہے کہ سنن نسائی کی ایک روایت میں سوسال کی مسافت کا ذکر ہے۔
(سنن النسائي، الصیام، حدیث: 2256)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2840