سنن ترمذي
كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
18. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
باب: مشکیزے سے منہ لگا کر پینے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1892
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ جَدَّتِهِ كَبْشَةَ، قَالَتْ: " دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَرِبَ مِنْ فِي قِرْبَةٍ مُعَلَّقَةٍ قَائِمًا فَقُمْتُ إِلَى فِيهَا فَقَطَعْتُهُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، وَيَزِيدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ هُوَ أَخُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ وَهُوَ أَقْدَمُ مِنْهُ مَوْتًا.
کبشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے، آپ نے ایک لٹکی ہوئی مشکیزہ کے منہ سے کھڑے ہو کر پانی پیا، پھر میں مشکیزہ کے منہ کے پاس گئی اور اس کو کاٹ لیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأشربة 21 (3423)، (تحفة الأشراف: 18049)، و مسند احمد (6/434) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی اپنے پاس تبرکاً رکھنے کے لیے کاٹ کر رکھ لیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4281) ، مختصر الشمائل (182)
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3423  
´کھڑے ہو کر پینے کا بیان۔`
کبشہ انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لے گئے، ان کے پاس ایک پانی کی مشک لٹکی ہوئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑ ے کھڑے اس کے منہ سے منہ لگا کر پانی پیا، تو انہوں نے مشک کے منہ کو جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ کا لمس ہوا تھا برکت کے لیے کاٹ کر رکھ لیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3423]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
نبی اکرمﷺ کے جسم مبارک سے مس ہونے والی اشیاء کو تبرک کے طور پر محفوظ رکھنا درست ہے۔
کسی اور کے ساتھ یہ معاملہ درست نہیں صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین وتابعین رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت ابو بکر وعمررضوان اللہ عنھم اجمعین جیسے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کے آثار کو بھی تبرک کے لئے محفوظ نہیں فرمایا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3423   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1892  
´مشکیزے سے منہ لگا کر پینے کی رخصت کا بیان۔`
کبشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے، آپ نے ایک لٹکی ہوئی مشکیزہ کے منہ سے کھڑے ہو کر پانی پیا، پھر میں مشکیزہ کے منہ کے پاس گئی اور اس کو کاٹ لیا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1892]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
یعنی اپنے پاس تبرکاً رکھنے کے لیے کاٹ کررکھ لیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1892