سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
6. باب مَا جَاءَ فِي بِرِّ الْخَالَةِ
باب: خالہ کے ساتھ حسن سلوک کا بیان۔
حدیث نمبر: 1904
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ إِسْرَائِيلَ. ح قَالَ: وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ وَهُوَ ابْنُ مَدُّوَيْهِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْرَائِيلَ، وَاللَّفْظُ لِحَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْخَالَةُ بِمَنْزِلَةِ الْأُمِّ"، وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ، وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خالہ ماں کے درجہ میں ہے، اس حدیث میں ایک طویل قصہ ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلح 6 (2699)، والمغازي 43 (4241) (في کلا الوضعین في سیاق طویل) (تحفة الأشراف: 1803) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2190)
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1904  
´خالہ کے ساتھ حسن سلوک کا بیان۔`
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خالہ ماں کے درجہ میں ہے، اس حدیث میں ایک طویل قصہ ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1904]
اردو حاشہ:
نوٹ:

حدیث کے آخری الفاظ مرسل ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1904   
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ ذَنْبًا عَظِيمًا، فَهَلْ لِي مِنْ تَوْبَةٌ؟ قَالَ:" هَلْ لَكَ مِنْ أُمٍّ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: هَلْ لَكَ مِنْ خَالَةٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَبِرَّهَا"، وَفِي الْبَابِ عَنْ عَلِيٍّ وَالْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھ سے بہت بڑا گناہ سرزد ہو گیا ہے، کیا میرے لیے توبہ کی گنجائش ہے؟ آپ نے پوچھا: کیا تمہاری ماں زندہ ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے پوچھا: تمہاری کوئی خالہ ہے؟ اس نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: اس کے ساتھ حسن سلوک کرو۔‏‏‏‏
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں علی اور براء بن عازب رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8577) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2190)
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَصَبْتُ ذَنْبًا عَظِيمًا، فَهَلْ لِي مِنْ تَوْبَةٌ؟ قَالَ:" هَلْ لَكَ مِنْ أُمٍّ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: هَلْ لَكَ مِنْ خَالَةٍ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَبِرَّهَا"، وَفِي الْبَابِ عَنْ عَلِيٍّ وَالْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھ سے بہت بڑا گناہ سرزد ہو گیا ہے، کیا میرے لیے توبہ کی گنجائش ہے؟ آپ نے پوچھا: کیا تمہاری ماں زندہ ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے پوچھا: تمہاری کوئی خالہ ہے؟ اس نے کہا: ہاں، آپ نے فرمایا: اس کے ساتھ حسن سلوک کرو۔‏‏‏‏
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں علی اور براء بن عازب رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8577) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (2190)