صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ -- کتاب: جہاد کا بیان
38. بَابُ فَضْلِ مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا أَوْ خَلَفَهُ بِخَيْرٍ:
باب: جو شخص غازی کا سامان تیار کر دے یا اس کے پیچھے اس کے گھر والوں کی خبرگیری کرے، اس کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 2843
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ:حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَدْ غَزَا، وَمَنْ خَلَفَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِخَيْرٍ فَقَدْ غَزَا".
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ‘ ہم سے حسین نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے یحییٰ نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے ابوسلمہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے بسر بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے اللہ کے راستے میں غزوہ کرنے والے کو ساز و سامان دیا تو وہ (گویا) خود غزوہ میں شریک ہوا اور جس نے خیر خواہانہ طریقہ پر غازی کے گھر بار کی نگرانی کی تو وہ (گویا) خود غزوہ میں شریک ہوا۔
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1746  
´روزہ افطار کرانے والے کا ثواب۔`
زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی کسی روزہ دار کو افطار کرا دے تو اس کو روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا، اور روزہ دار کے ثواب میں سے کوئی کمی نہیں ہو گی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1746]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
روزے دار کا روزہ افطا ر کرانا ایک عظیم نیکی ہے
(2)
روزہ افطار کرانے کے لئے حسب توفیق کوئی بھی چیز پیش کی جا سکتی ہے پیٹ بھر کھلانا ضروری نہیں۔
اگر کھلائے تو اس کا الگ سے ثوا ب ہو گا
(3)
افطا ر کرانا نیکی میں تعاون ہے اور نیکی کے ہر کام میں تعا ون اس نیکی میں شر کت ہے خواہ بظا ہر معمولی ہو
(4)
روزہ کھلوانے والے کو ثواب، روزہ رکھنے والے کے حصے میں سے نہیں ملتا اسی طرح کسی نیکی کے کام میں اگر تعاون پر آمادہ ہو تو اس سے تعاون قبول کرنا چاہیے کیونکہ اس سے کام انجام دینے والے کا درجہ کم نہیں ہو جاتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1746   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1629  
´مجاہد اور غازی کا سامان تیار کرنے کی فضیلت کا بیان۔`
زید بن خالد جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی مجاہد کا سامان سفر تیار کیا، یا اس کے گھر والے کی خبرگیری کی حقیقت میں اس نے جہاد کیا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب فضائل الجهاد/حدیث: 1629]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں محمد بن ابی لیلیٰ ضعیف ہیں،
مگرپچھلی سند صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1629   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2843  
2843. حضرت زید بن خالد ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کا سامان تیار کرے وہ ایسا ہے جیسے اس نے خود جہاد کیا۔ اور جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے کے پیچھے اس کے گھر کی اچھی طرح نگرانی کرے تو اس نے گویا خود ہی جہاد کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2843]
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ جتنا ثواب غازی کو ملے گا اتنا ثواب ہی اسے مکمل طور پر تیار کرنے والے کو اللہ تعالیٰ دے گا۔
غازی کو تیار کرنے کے یہ معنی ہیں کہ اس کے لیے دوران سفر کی جملہ ضروریات مہیا کرے اور لڑائی کے لیے ضروری سامان کا بندوبست کرے۔
اس کےگھر میں خلیفہ بننے کے یہ معنی ہیں کہ اس کے بال بچوں کی دیکھ بھال کرے،انھیں ضروریات زندگی فراہم کرے اور اس کی بیوی سے خیانت نہ کرے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2843