سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
13. باب مَا جَاءَ فِي النَّفَقَةِ عَلَى الْبَنَاتِ وَالأَخَوَاتِ
باب: لڑکیوں اور بہنوں کی پرورش کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1916
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ بَشِيرٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْأَعْشَى، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ كَانَ لَهُ ثَلَاثُ بَنَاتٍ، أَوْ ثَلَاثُ أَخَوَاتٍ، أَوِ ابْنَتَانِ، أَوْ أُخْتَانِ، فَأَحْسَنَ صُحْبَتَهُنَّ، وَاتَّقَى اللَّهَ فِيهِنَّ فَلَهُ الْجَنَّةُ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس تین لڑکیاں، یا تین بہنیں، یا دو لڑکیاں، یا دو بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور ان کے حقوق کے سلسلے میں اللہ سے ڈرے تو اس کے لیے جنت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 912 (تحفة الأشراف: 1084) (صحیح) (ملاحظہ ہو: حدیث رقم: 1912، وصحیح الترغیب 1973)»

وضاحت: ۱؎: یعنی: ضعیف ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف بهذا اللفظ الصحيحة تحت الحديث (294) // ضعيف الجامع الصغير (5808) //
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1916  
´لڑکیوں اور بہنوں کی پرورش کی فضیلت کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس تین لڑکیاں، یا تین بہنیں، یا دو لڑکیاں، یا دو بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور ان کے حقوق کے سلسلے میں اللہ سے ڈرے تو اس کے لیے جنت ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1916]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1 ؎:
یعنی:
ضعیف ہے۔

نوٹ:
(ملاحظہ ہو:
حدیث رقم: 1912،
وصحیح الترغیب: 1973)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1916   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1912  
´لڑکیوں اور بہنوں کی پرورش کی فضیلت کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کے پاس تین لڑکیاں یا تین بہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے تو جنت میں ضرور داخل ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1912]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(اس کے راوی سعید بن عبدالرحمن الأعشی مقبول راوی ہیں،
اور اس باب میں وارد احادیث کی بنا پر یہ صحیح ہے،
جس کی طرف امام ترمذی نے اشارہ کردیا ہے،
نیز ملاحظہ ہو:
صحیح الترغیب: 1973،
والأدب المفرد،
باب من أعلى جاريتين أو واحدة والباب الذي بعده،
وتراجع الألباني: 409،
والسراج المنیر: 2/ 1049)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1912