سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم -- کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
45. باب مَا جَاءَ فِي طَلاَقَةِ الْوَجْهِ وَحُسْنِ الْبِشْرِ
باب: خوش مزاجی اور مسکراہٹ سے ملنے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1970
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْمُنْكَدِرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ مَعْرُوفٍ صَدَقَةٌ، وَإِنَّ مِنَ الْمَعْرُوفِ أَنْ تَلْقَى أَخَاكَ بِوَجْهٍ طَلْقٍ، وَأَنْ تُفْرِغَ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ أَخِيكَ "، وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بھلائی صدقہ ہے، اور بھلائی یہ بھی ہے کہ تم اپنے بھائی سے خوش مزاجی کے ساتھ ملو اور اپنے ڈول سے اس کے ڈول میں پانی ڈال دو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوذر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3085) (وانظر: مسند احمد (3/344، 360) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صرف مال ہی خرچ کرنا صدقہ نہیں ہے، بلکہ ہر نیکی صدقہ ہے، چنانچہ اپنے ڈول سے دوسرے بھائی کے ڈول میں کچھ پانی ڈال دینا بھی صدقہ ہے، اور دوسرے مسلمان بھائی کے سامنے مسکرانا بھی صدقہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (3 / 264)
   الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1260    
ہر اچھا کام صدقہ ہے
«وعن جابر رضى الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏كل معروف صدقة . ‏‏‏‏ اخرجه البخاري.»
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر اچھا کام صدقہ ہے۔ بخاري۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع/باب الأدب: 1260]

تخریج:
[بخاري 6021]
[تحفة الاشراف 375/2 ]

فوائد:
➊ معروف کا معنی ہے پہچانا ہوا یعنی وہ کام جس کا اچھا ہونا شریعت یا عقل کے لحاظ سے جانی پہچانی بات ہے۔
➋ صدقہ کا اصل تو یہ ہے کہ آدمی خوشی سے اپنے مال سے کچھ اللہ کو خوش کرنے کے لئے دے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آدمی صرف مال خرچ کرنے سے ہی نہیں بلکہ دوسری خداداد صلاحیتوں کو خرچ کرنے سے بھی صدقہ کا ثواب حاصل کر سکتا ہے۔ جیسا کہ ابوموسی اشعری نے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان کے ذمے صدقہ ہے۔ لوگوں نے کہا: اگر وہ نہ پائے؟ فرمایا: اپنے ہاتھوں سے کام کرے اور اپنے آپ کو فائدہ پہنچائے اور صدقہ کرے۔ لوگوں نے پوچھا: اگر وہ یہ کام نہ کر سکے یا نہ کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی ضرورت مند مظلوم کی مدد کر دے انہوں نے کہا: اگر وہ یہ کام نہ کرے؟ فرمایا پھر بھلائی کا حکم دے، پوچھا: اگر یہ بھی نہ کرے؟ فرمایا پھر برائی سے باز رہے یہی اس کے لئے صدقہ ہے۔ [ صحیح بخاری 2022]
ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا اپنے بھائی کے سامنے مسکرا دینا تمہارے لئے صدقہ ہے اور تمہارا نیکی کا حکم کرنا اور برائی سے منع کرنا تمهارے لئے صدقہ ہے اور تمہارا راستے سے پتھر، کانٹا، ہڈی ہٹانا تمہارے لئے صدقہ ہے اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے ڈول میں پانی ڈال دینا صدقہ ہے۔ [ترمذي البر 36]، [ صحيح الترمذي 1594 ]



   شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث/صفحہ نمبر: 91   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1260  
´نیکی اور صلہ رحمی کا بیان`
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر بھلائی صدقہ ہے۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1260»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأدب، باب كل معروف صدقة، حديث:6021.»
تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صدقہ صرف مال خرچ کرنے کا نام ہی نہیں بلکہ ہرنیکی صدقہ ہے۔
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا اپنے بھائی کے روبرو مسکرانا بھی صدقہ ہے۔
اور اس کی اچھے کام کی طرف رہنمائی کرنا اور غیر شرعی کام سے روکنا بھی صدقہ ہے۔
اور گم کردہ راہ گیر کو راستہ بتانا بھی صدقہ ہے یہاں تک کہ راستے سے ہڈی اور کانٹے کو اس نیت سے دور کرنا کہ راہ چلتے مسافر کے لیے باعث اذیت و تکلیف ہو گا‘ صدقہ ہے۔
اپنے ڈول سے دوسرے بھائی کے ڈول میں کچھ پانی ڈال دینا بھی صدقہ ہے۔
(جامع الترمذي‘ البروالصلۃ‘ باب ماجاء في صنائع المعروف‘ حدیث:۱۹۵۶)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1260   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1970  
´خوش مزاجی اور مسکراہٹ سے ملنے کی فضیلت کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بھلائی صدقہ ہے، اور بھلائی یہ بھی ہے کہ تم اپنے بھائی سے خوش مزاجی کے ساتھ ملو اور اپنے ڈول سے اس کے ڈول میں پانی ڈال دو ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب البر والصلة/حدیث: 1970]
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ صرف مال ہی خرچ کرنا صدقہ نہیں ہے،
بلکہ ہرنیکی صدقہ ہے،
چنانچہ اپنے ڈول سے دوسرے بھائی کے ڈول میں کچھ پانی ڈال دینا بھی صدقہ ہے،
اور دوسرے مسلمان بھائی کے سامنے مسکرانا بھی صدقہ ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1970